کتاب: دعوت دین کس چیز کی طرف دی جائے - صفحہ 29
ان سب کی طرف لوگوں کو بلایا جائے،ان میں سے اعلیٰ ترین خصلت جس کی طرف دعوت دی جائے گی،وہ [لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ] کہنا ہے اور سب سے ادنیٰ ترین خصلت جس کی طرف بلایا جائے،وہ راستے سے اذیت دینے والی چیز کا دُور کرنا ہے۔ (۳) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اُمت کو ہر چیز کی تعلیم دینا موضوعِ دعوت کی جامعیت اور وسعت پر دلالت کرنے والی ایک بات یہ ہے،کہ ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زندگی کے ہر گوشے میں اُمت کی راہ نمائی فرمائی ہے۔امام مسلم نے حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ انہوں نے بیان فرمایا: ’’ قِیلَ لَہٗ:’’ قَدْ عَلَّمَکُمْ نَبِیُّکُمْ صلي اللّٰهُ عليه وسلم کُلَّ شَیْئٍ حَتَّی الْخِرَآئَ ۃَ۔‘‘ ’’ان سے کہا گیا:’’ یقینا تمہارے نبی۔صلی اللہ علیہ وسلم۔نے تمہیں ہر چیز کی تعلیم دی ہے،یہاں تک کہ آدابِ خلا کی بھی۔‘‘ راوی نے بیان کیا:انہوں [سلمان رضی اللہ عنہ ] نے فرمایا: أَجَلْ،لَقَدْ نَہَانَا أَنْ نَّسْتَقْبِلَ الْقِبْلَۃَ لِغَآئِطٍ أَوْ بَوْلٍ،أَوْ أَنْ نَسْتَنْجِيَ بِالْیَمِینِ،أَوْ أَنْ نَّسْتَنْجِيَ بِأَقَلَّ مِنْ ثَلٰثَۃِ أَحْجَارٍ،أَوْ أَنْ نَّسْتَنْجِيَ بِرَجِیعٍ أَوْ بِعَظْمٍ۔‘‘ [1] ’’ہاں،انہوں نے ہمیں اس بات سے منع کیا ہے،کہ ہم قبلہ رو ہو کر پاخانہ یا پیشاب کریں،یا ہم دائیں ہاتھ سے استنجا کریں،یا ہم تین پتھروں سے کم کے ساتھ استنجا کریں،یا ہم استنجا میں گوبر یا ہڈی استعمال کریں۔‘‘ اس حدیث شریف سے یہ حقیقت واضح طور پر معلوم ہو رہی ہے،کہ
[1] صحیح مسلم،کتاب الطہارۃ،باب الاستطابۃ،رقم الحدیث ۵۷۔(۲۶۲)،۱؍۲۲۳۔