کتاب: دعوت دین کس چیز کی طرف دی جائے - صفحہ 26
’’اس [ایمان] کی اعلیٰ ترین شاخ [لَآ إِلَہَ إِلَّا اللّٰہُ] کہنا اور سب سے ادنیٰ شاخ راستے سے تکلیف [دہ چیز] کو دُور کرنا ہے اور حیا ایمان کی ایک شاخ ہے۔‘‘ اس حدیث شریف سے یہ بات واضح طور پر معلوم ہوتی ہے،کہ ایمان کی کثیر شاخیں ہیں،جن کی تعداد ساٹھ سے اوپر ہے۔حضرات محدثین نے ایک ایک کر کے ان شاخوں کو شمار کیا ہے اور ان کے متعلق تفصیلی گفتگو کی ہے۔اللہ تعالیٰ جزائے خیر دیں حافظ ابن حجر کو،کہ انہوں نے محدثین کی گفتگو کا خلاصہ پیش کیا ہے۔ وہ خو د فرماتے ہیں: ’’ میں ان کی تفصیلی گفتگو کا ما حاصل ذکر کر رہا ہوں،اور وہ یہ ہیں: ان شاخوں کی تین اقسام ہیں:اعمال قلب [دل کے اعمال]،اعمال لسان [زبان کے کام] اور اعمالِ بدن[بدن کے کام] دل کے اعمال میں اعتقادات اور نیتیں ہیں،جو کہ چوبیس خصلتوں پر مشتمل ہیں۔[اور وہ یہ ہیں]اللہ تعالیٰ پر ایمان:اس میں یہ بھی شامل ہے،کہ ان کی ذات،صفات اور توحید پر ایمان لائے،کہ ان کی مثل کوئی نہیں،ان کے سوا ہر چیز کے حادث ہونے کا اعتقاد رکھنا،[1] ان کے فرشتوں،کتابوںاور رسولوں پر اور بھلی اور بُری تقدیر پر ایمان لانا،قیامت کے دن پر ایمان لانا،اور اس میں قبر میں سوال،اُٹھائے جانے اور اللہ تعالیٰ کے روبرو کھڑے ہونے،حساب،میزان،پل صراط،جنت اور دوزخ سب پر ایمان لانا شامل ہے ؛ اللہ تعالیٰ سے محبت کرنا،ان ہی کے لیے کسی سے محبت اور بغض رکھنا؛ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنا اور ان کا احترام کرنا۔اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درُود
[1] اس سے مراد یہ ہے،کہ ان کے سوا کوئی چیز پہلے نہ تھی،علاوہ ازیں ہر چیز وجود میں آنے کے بعد پھر ختم ہو جائے گی۔