کتاب: دعوت دین کس چیز کی طرف دی جائے - صفحہ 25
کہ اسلام کے دائرہ میں آجاؤ،بلکہ چاہیے کہ پوری طرح آجاؤ،یعنی اعتقاد و عمل کے ہر گوشہ میں ایمان کی روح تمہارے اندر پیدا ہوجائے اور از سر تاپاپیکر ایمان ہو جاؤ۔‘‘ [1]
جب اللہ تعالیٰ نے شریعت کو اس کی تمام جزئیات و تفاصیل کے ساتھ زندگی کے تمام گوشوں میں تھامنے اور سرتاپا پیکر ایمان ہو جانے کا حکم دیا ہے،تو داعی الی اللہ کی ذمہ داری ہوتی ہے،کہ وہ بھی لوگوں کو اسی بات کی دعوت دے،جس کی دعوت خود اللہ عزوجل نے دی ہے۔
(۲)
ایمان کی شاخوں کا ساٹھ سے کچھ اوپر ہونا
امام بخاری نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے،کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’الْإِیمَانُ بِضْعٌ وَسِتُّونَ شُعْبَۃً وَالْحَیَائُ شُعْبَۃٌ مِنَ الْإِیمَانِ۔‘‘[2]
’’ایمان کی ساٹھ سے کچھ اوپر شاخیں ہیں اور حیا ایمان کی ایک شاخ ہے۔‘‘
اور صحیح مسلم میں ہے:
’’فَأَفْضَلُہَا قَوْلُ لَآ إِلَہَ إِلَّا اللّٰہُ وَأَدْنَاہَا إِمَاطَۃُ الْأَذٰی عَنِ الطَّرِیقِ،وَالْحَیَآئُ شُعْبَۃٌ مِنْ الْإِیمَانِ۔‘‘ [3]
[1] ترجمان القرآن ۱؍۲۷۷۔
[2] صحیح البخاري،کتاب الإیمان،باب أمور الإیمان،رقم الحدیث ۹،۱؍۵۱۔
[3] صحیح مسلم،کتاب الإیمان،باب بیان عدد شعب الإیمان وأفضلھا وأدناھا،جزء من رقم الحدیث ۵۸(۳۵)،۱؍۶۳۔