کتاب: دعوت دین کس چیز کی طرف دی جائے - صفحہ 24
کے مطابق ہو،تو وہ اس پر عمل پیرا ہوتے ہیں اور اگر اس کے موافق نہ ہو،تو وہ اس کو چھوڑ دیتے ہیں۔درحقیقت ان پر واجب یہ ہے،کہ وہ اپنی خواہش کو دین کے تابع کریں،مقدور بھر اچھے اعمال کریں،جن کے کرنے کی استطاعت نہ ہو،ان کے کرنے کی نیت کریں،تاکہ ان اعمال [کے اجر و ثواب] کو نیت ہی سے پا لیں۔‘‘ د:علامہ قاسمی لکھتے ہیں: ’’ وَمَعْنَی الْآیَۃِ:اُدْخُلُوْا فِي الْاِسْتِسْلَامِ وَالطَّاعَۃِ أيْ:اِسْتَسْلِمُوْا لِلّٰہِ وَأَطِیْعُوْا وَلَا تُخْرِجُوْا عَنْ شَیْئٍ مِنْ شَرَائِعِہِ۔‘‘ [1] ’’استسلام اور طاعت میں داخل ہو جاؤ یعنی اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کر دو اور ان کی اطاعت کرو،اور شریعت کی کسی چیز سے بھی تجاوز نہ کرو۔‘‘ ہ:مولانا ثناء اللہ امرتسری لکھتے ہیں: ’’اللہ تعالیٰ کا بندہ بننا صرف زبانی خرچ سے نہیں ہو سکتا،جب تک کہ اس کے سب احکام نہایت تعظیم و تکریم سے نہ نباہے جائیں،جب ہی تو تم کو حکم ہوتا ہے،کہ اے مسلمانو!سب احکامِ الٰہی کی فرماں برداری کیا کرو اور بعض کو کرنے اور بعض کو چھوڑنے میں شیطان کے پیچھے مت چلو،اس لیے کہ وہ تمہارا صریح دشمن ہے،وہ کبھی تم سے بھلائی نہ کرے گا۔‘‘ [2] و:مولانا ابو الکلام آزاد لکھتے ہیں: ’’ایمان کی برکتیں اور سعادتیں حاصل کرنے کے لیے صرف یہی کافی نہیں،
[1] تفسیر القاسمي ۳؍۱۷۳۔ [2] ملاحظہ ہو:تفسیر ثنائی ص۳۷۔۳۸۔