کتاب: دعوت دین کس چیز کی طرف دی جائے - صفحہ 23
’’اللہ تعالیٰ اپنے پر ایمان لانے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کرنے والے اپنے تمام بندوں کو حکم دے رہے ہیں،کہ وہ اسلام کے تمام اُصول و فروع کو مضبوطی سے تھامیں اور تاحد استطاعت تمام اوامر بجا لائیں اور ممنوعہ چیزیں چھوڑ دیں۔‘‘ حافظ رحمہ اللہ تعالیٰ مزید لکھتے ہیں: ’’ إِنَّھُمْ أُمِرُوْا کُلُّھُمْ أَنْ یَعْمَلُوْا بِجَمِیْعِ شُعَبِ الْإِیْمَانِ وَشَرَائِعِ الإِسْلَامِ،وَھِيَ کَثِیْرَۃٌ جِدًّا مَااسْتَطَاعُوْا مِنْھَا۔‘‘[1] ’’انہیں اس بات کا حکم دیا گیا ہے،کہ وہ ایمان کی ساری شاخوں اور شریعت اسلامیہ کی تمام باتوں پر،جو کہ بہت زیادہ ہیں،تاحدِ استطاعت عمل کریں۔‘‘ ج:شیخ عبدالرحمن سعدی رقم طراز ہیں: ’’ أَيْ فِي جَمِیْعِ شَرَائِعِ الدِّیْنِ،وَلَا یَتْرُکُوْا مِنْھَا شَیْئًا،وَأَنْ لَا یَکُوْنُوْا ِممَّنِ اتَّخَذَ إِلٰہَہُ ھَوَاہُ،إِنْ وَافَقَ الْأَمْرُ الْمَشْرُوْعُ ھَوَاہُ فَعَلَہُ،وَإِنْ خَالَفَہُ تَرَکَہُ،بَلِ الْوَاجِبُ أَنْ یَّکُوْنَ الْھَوَی تَبِعًا لِلدِّیْنِ،وَأَنْ یَّفْعَلَ کُلَّ مَا یَقْدِرُ عَلَیْہِ مِنْ أَفْعَالِ الْخَیْرِ،وَمَا یَعْجِزُہُ یَلْتَزِمُہُ وَیَنْوِیْہِ،فَیُدْرِکُہُ بِنِیَّتِہِ۔‘‘ [2] ’’مراد یہ ہے،کہ وہ دین کی تمام باتوں میں داخل ہو جائیں،اور اس میں سے کسی چیز کو بھی نہ چھوڑیں،وہ ان لوگوں میں شامل نہ ہوں،جنہوں نے اپنی خواہش کو اپنا معبود بنا رکھا ہے۔اگر شریعت کا حکم ان کی خواہش
[1] المرجع السابق ۱؍۲۶۶۔ [2] تفسیر السعدي ص ۹۴۔