کتاب: دعوت دین کس چیز کی طرف دی جائے - صفحہ 22
الشَّیْطٰنِ اِنَّہٗ لَکُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ} [1]
[ترجمہ:اے ایمان والو!پوری طرح اور(اعتقاد و عمل کی) ساری باتوں میں فرماں بردار
ہو جاؤ اور دیکھو شیطانی وسوسوں کی پیروی نہ کرو۔وہ تو تمہارا کھلادشمن ہے۔]
اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کو اس بات کا حکم دیا ہے،کہ وہ دین کے تمام احکام کی پابندی کرتے ہوئے سرتاپا پیکرِ ایمان بن جائیں۔
آیتِ کریمہ میں بیان کردہ حکمِ الٰہی کی مزید وضاحت کی غرض سے ذیل میں چند ایک مفسرین کرام کے اقوال پیش کیے جارہے ہیں:
ا:امام ابن جریر طبری لکھتے ہیں:
’’وَالصَّوَابُ مِنَ الْقَوْلِ فِيْ ذٰلِکَ عِنْدِيْ أَنْ یُّقَالَ:’’إِنَّ اللّٰہَ جَلَّ ثَنَاؤُہُ أَمْرَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِالدَّخُوْلِ فِيْ الْعَمَلِ بِشَرَائِعِ الْاِسْلَامِ کُلِّھَا ‘‘[2]
’’میرے نزدیک اس [آیت] کی تفسیر میں درست بات یہ ہے،کہ اللہ تعالیٰ نے اہلِ ایمان کو شریعتِ اسلامیہ کی تمام باتوں پر عمل کا حکم دیا ہے۔‘‘
ب:حافظ ابن کثیر نے تحریر کیا ہے:
’’یَقُوْلُ اللّٰہُ تَعَالَی آمِرًا عِبَادَہُ الْمُؤْمِنِیْنَ بِہِ الْمُصَدِّقِیْنَ بِرَسُوْلِہٖ أَنْ یَأْخُذُوْا بِجَمِیْعِ عُرَی الْإِسْلَامِ وَشَرَائِعِہِ،وَالْعَمَلِ بِجَمِیْعِ أَوَامِرِہِ،وَتَرْکِ جَمِیْعِ زَوَاجِرِہِ مَااسْتَطَاعُوْا مِنْ ذٰلِکَ۔‘‘[3]
[1] سورۃ البقرۃ؍الآیۃ ۲۰۸۔
[2] تفسیر الطبری۴؍۲۵۶۔
[3] تفسیر ابن کثیر ۱؍۲۶۵۔