کتاب: دعوت دین کس چیز کی طرف دی جائے - صفحہ 164
کی فرمانبرداری کی تلقین کی جائے گی۔اس حقیقت کو نکھارنے والی باتوں میں سے پانچ درج ذیل ہیں: ا: اللہ تعالیٰ کے ارشاد کے مطابق ہر نبی کی بعثت کا ایک بنیادی مقصد یہ ہے،کہ اس کی اطاعت کی جائے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تابع داری کرنے کی دعوت دینا آپ کی بعثت کے مشن کی تکمیل کا لازمی حصہ ہے۔ ب: قرآنِ کریم میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے،کہ حضرات انبیاء نوح،ہود،صالح،لوط اور شعیب علیہم السلام نے اپنی اپنی اُمت کے لوگوں کو اپنی اطاعت کا حکم دیا۔ ج: ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعوتِ توحید کے ساتھ اپنی رسالت کے اقرار کی تلقین کرنے کی طرف خوب توجہ فرمائی۔ اس کے متعلق بیسیوں شواہد میں سے چار درج ذیل ہیں: ۱:حضرات صحابہ سے توحید و رسالت کی گواہی دینے کی بیعت لینا۔ ۲:دعوتِ توحید و رسالت سے وفد عبدالقیس کی تعلیم کا آغاز کرنا۔ ۳:توحید و رسالت کی گواہی دینے کے حکم کے ساتھ آغازِ دعوت کا علی رضی اللہ عنہ کو ارشاد۔ ۴:توحید و رسالت کی گواہی دینے کے حکم کے ساتھ آغاز دعوت کا معاذ رضی اللہ عنہ کو فرمان۔ د: اطاعتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا قبولیتِ اعمال کی ایک شرط ہونا۔ ہ: علمائے امت نے اس بات کو اچھی طرح بیان کیا ہے۔سعودی عرب کی دائمی مجلس برائے علمی تحقیقات و افتاء اور شیخ ابن باز کے اس بارے میں اقوال کو ذکر کیا گیا ہے۔ ۴:مخاطب لوگوں کے حالات کا خیال رکھنا: دعوتِ اسلامیہ کی جامعیت کے باوجود داعی پر لازم ہے،کہ وہ توحید و رسالت کے علاوہ دیگر موضوعات کے انتخاب میں مخاطب لوگوں کے احوال و مسائل کو پیش نظر