کتاب: دعوت دین کس چیز کی طرف دی جائے - صفحہ 162
د: ایمان کی ساٹھ سے کچھ اوپر شاخیں ہیں۔سب سے اعلیٰ [لَا اِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ] کہنا اور ادنیٰ ترین راستے سے تکلیف دہ چیز دُور کرنا ہے۔ایمان کی دعوت دینے والا حسب ضرورت اور بقدرِ استطاعت ان میں سے ہر ایک شاخ کی طرف بلانے کا پابند ہے۔ ہ: شریعت کی بظاہر بہت سی معمولی باتیں اپنے اجر و ثواب کی بنا پر بہت عظیم،یا اپنی سنگین سزا کی بنا پر بہت خطرناک ہوتی ہیں۔انہی باتوں میں سے اللہ تعالیٰ کے نازل کردہ حکم کے مطابق فیصلہ نہ کرنا،جھوٹا خواب بیان کرنا،زبان کا صحیح یا غلط استعمال کرنا،کسی کا حقارت سے ذکر کرنا،کسی مسلمان کی عزت کے متعلق ناحق زبان درازی کرنا،قرض ادا کیے بغیر مرنا،پڑوسی کو ایذا دینا،خوشبو استعمال کرکے عورت کا مردوں کے پاس سے گزرنا،غیر محرم عورت کو چھونا،پیشاب سے نہ بچنا اور چغلی کرنا،آخری زمانے میں برائی پر ٹوکنا اور جہاد شامل ہیں۔دین کی دعوت دینے والا ایماندار شخص کس طرح ان اور ان ایسی سینکڑوں غیر معمولی اہمیت والی باتوں کو،اپنی خودساختہ حدبندی سے خارج قرار دے کر،دعوت میں نظر انداز کرسکتا ہے۔ و: علمائے اُمت نے موضوع دعوت کی جامعیت اور شمولیت کے متعلق سیر حاصل گفتگو کی ہے۔اس سلسلے میں شیخ ابن باز کی تحریر کتاب میں نقل کی گئی ہے۔ ۲:دعوتِ توحید کا دین کی دعوت کی بنیاد ہونا: دعوتِ دین میں سب سے اہم،اعلیٰ،افضل اور سرفہرست دعوت دعوتِ توحید ہے۔اس حقیقت کو آشکارا کرنے والی باتوں میں سے چار درج ذیل ہیں: ا: حضرات انبیاء علیہم السلام کی دعوت کی اساس اور بنیاد دعوتِ توحید تھی۔قرآن و سنت کی کثیر تعداد میں اجمالی نصوص اس بات کو واضح کرتی ہیں۔ان کے علاوہ حضرات