کتاب: دعوت دین کس چیز کی طرف دی جائے - صفحہ 159
مسلمان داعی پر واجب ہے،کہ وہ مکمل اسلام کی طرف بلائے۔لوگوں کے درمیان تفرقہ نہ ڈالے،کسی ایک مذہب،یا قبیلے،یا شیخ،یا رئیس غرضیکہ کسی کے لیے متعصب نہ ہو۔واجب یہ ہے،کہ اس کا ہدف حق کو ثابت اور بیان کرنا اور لوگوں کو اس پر کاربند کرنا ہو،اگرچہ وہ حق بات فلاں یا فلاں یا فلاں کی رائے کے برعکس ہو۔ حضرات ائمہ تو ہدایت کے امام،حق کی دعوت دینے والے تھے۔انہوں نے لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے دین کی طرف بلایا اور حق کی طرف ان کی راہ نمائی کی۔بعض مسائل میں کچھ ائمہ پر دلیل کے مخفی رہنے کی بنا پر اختلاف ہوا۔ان میں سے کچھ حضرات اجتہاد کرکے حق بات کو پاکر دہرے ثواب کے مستحق ٹھہرے اور کچھ کوشش کے باوجود حق بات تک نہ پہنچنے کی بنا پر اکہرے اجر کے حق دار بنے۔آپ لوگوں پر لازم ہے،کہ ان کی قدر و منزلت کو پہچانیں اور ان کے لیے رحمت الٰہیہ پانے کی دعا کریں۔اس بات کو اچھی طرح سمجھ لیجیے،کہ وہ ائمہ اسلام اور ہدایت کی طرف دعوت دینے والے ہیں،لیکن اس کا یہ معنی نہیں،کہ آپ ان کے لیے تعصب اور ان کی اندھی تقلید کرتے ہوئے کہو:’’ ہرحال میں فلاں کا مذہب حق کے زیادہ قریب ہے ‘‘،یا ’’ فلاں کا مذہب بہرصورت حق کے زیادہ قریب ہے اور وہ غلطی نہیں کرتے۔‘‘ نہیں،یہ غلط ہے۔ آپ پر لازم ہے،کہ حق کو تھامیں،اور جب اس کی دلیل ظاہر ہوجائے،تو حق کی اتباع کریں،اگرچہ وہ فلاں یا فلاں کی رائے کے برعکس ہو۔آپ پر لازم ہے،کہ نہ تو تعصب کریں اور نہ ہی کسی کی اندھی تقلید کریں،بلکہ