کتاب: دعوت دین کس چیز کی طرف دی جائے - صفحہ 143
سے باز آجائیے۔‘‘
راوی نے بیان کیا:’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نگاہ آسمان کی طرف اُٹھائی،اور پھر فرمایا:
’’ أَتَرَوْنَ ھٰذِہِ الشَّمْسَ؟ ‘‘
’’ کیا آپ اس سورج کو دیکھ رہے ہیں؟ ‘‘
انہوں نے جواب دیا:’’ نَعَمْ۔‘‘
’’ ہاں۔‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ مَا أَنَا بِأَقْدَرَ عَلیٰ أَنْ أَدَعَ لَکُمْ ذٰلِکَ إِلاَّ أَنْ تَشْتَعِلُوْا لِيْ مِنْھَا شُعْلَۃً۔‘‘
’’ میں تو آپ کے لیے اس کو چھوڑ نہیں سکتا،مگر یہ کہ آپ میرے لیے اس سے آگ کا ایک شعلہ روشن کردیں۔‘‘
راوی نے بیان کیا:’’ ابوطالب نے کہا:
’’ مَا کَذَبَنَا ابْنُ أَخِيْ فَارْجِعُوْا۔‘‘[1]
[1] مسند أبي یعلی،رقم الحدیث ۱۸(۶۸۰۴)،۱۲؍۱۷۶۔حافظ ہیثمی اس کے متعلق لکھتے ہیں،کہ اس کے راویان [صحیح] کے روایت کرنے والے ہیں۔اس کے قریب قریب حدیث امام طبرانی نے المعجم الاوسط اور المعجم الکبیر میں روایت کی ہے۔(ملاحظہ ہو:مجمع الزوائد ۶؍۱۵)۔حافظ ابن حجر نے اس کی [اسناد کو صحیح] قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو:المطالب العالیۃ ۴؍ ۱۹۲ منقول از ھامش مسند أبي یعلی ۱۲؍ ۱۷۷)۔