کتاب: دعوت دین کس چیز کی طرف دی جائے - صفحہ 102
اعمال اپنی ظاہری شان و عظمت کے باوجود سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے اعراض کی بنا پر قابل تعریف نہیں،بلکہ ان پر اصرار کرنے والوں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اظہارِ برأت فرمارہے ہیں۔ ج: امام ابن عیینہ روایت کرتے ہیں،کہ انہوں نے امام مالک بن انس کو فرماتے ہوئے سنا،جب کہ ایک شخص ان کے پاس آیا اور پوچھا: ’’ یَا أَبَا عَبْدِاللّٰہِ!مِنْ أَیْنَ أُحْرِمُ؟ ‘‘ ’’ اے ابوعبداللہ!میں احرام کہاں سے باندھوں؟ ‘‘ انہوں [یعنی امام مالک] نے فرمایا: ’’ مِنْ ذِيْ الْحُلَیْفَۃِ مِنْ حَیْثُ أَحَرَمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم۔‘‘ ’’ ذوالحلیفہ [1] سے،جہاں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھا۔‘‘ اس نے عرض کیا: ’’ إِنِّيْ أُرِیْدُ أَنْ أُحْرِمَ مِنَ الْمَسْجِدِ مِنْ عِنْدَ الْقَبْرِ۔‘‘ ’’ بلاشبہ میں مسجد نبوی سے قبر [شریف] کے پاس سے احرام باندھنا چاہتا ہوں۔‘‘ انہوں نے فرمایا: ’’ لَا تَفْعَلْ فَإِنِّيْ أخْشَی عَلَیْکَ الْفِتْنَۃَ۔‘‘ ’’ ایسے نہ کرو،کیونکہ مجھے یقینا تمہارے بارے میں فتنہ [میں مبتلاہونے] کا ڈر ہے۔‘‘ اس شخص نے عرض کیا:
[1] ذوالحلیفہ مدینہ طیبہ سے مکہ مکرمہ جاتے ہوئے چند میل کے فاصلے پر ایک جگہ ہے،جہاں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھا۔آج کل اس جگہ کو لوگ [ابیار علی رضی اللہ عنہ ] کہتے ہیں۔