کتاب: دعوت دین کس چیز کی طرف دی جائے - صفحہ 101
تیسرے نے کہا:’’ میں عورتوں سے جدائی اختیار کرلوں گا اور کبھی شادی نہیں کروں گا۔‘‘
فَجَائَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:’’ أَنْتُمْ الَّذِیْنَ قُلْتُمْ کَذَا وَکَذَا؟
أَمَا وَاللّٰہِ!إِنِّيْ لَأَخْشَاکُمْ لِلّٰہِ وَأَتْقَاکُمْ لَہُ،لٰکِنِّيْ أَصُوْمُ وَأُفْطِرُ،
وَأُصَلِّي وَأَرْقُدُ،
وَأَتَزَوَّجُ النِّسَائَ
فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِيْ فَلَیْسَ مِنِّيْ۔‘‘[1]
پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا:’’ تم نے ہی یہ یہ باتیں کہی ہیں؟
سن لو!اللہ تعالیٰ کی قسم!میں اللہ تعالیٰ سے تم سب سے زیادہ ڈرنے والا ہوں اورتم سب سے زیادہ پرہیزگار ہوں،لیکن میں روزے رکھتا ہوں،تو افطار بھی کرتا ہوں۔
[رات میں] نماز بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں،
اور عورتوں سے نکاح کرتا ہوں
سو جس نے میری سنت سے اعراض کیا،وہ مجھ سے نہیں۔‘‘
اس قصہ میں یہ بات واضح ہے،کہ ہمیشہ سوئے بغیر ساری ساری رات عبادت کرنا،ہمیشہ،چھوڑے بغیر،روزے رکھنا اور عبادت کی غرض سے نکاح نہ کرنا،یہ تینوں
[1] صحیح البخاري،کتاب النکاح،باب الترغیب فی النکاح،رقم الحدیث ۵۰۶۳،۹؍۱۰۴۔اس حدیث میں بیان کردہ قصے سے ملتا جلتا قصہ صحیح مسلم میں بھی ہے۔(ملاحظہ ہو:صحیح مسلم،کتاب النکاح،باب استحباب النکاح لمن تاقت نفسہ إلیہ ووجد مؤونہ،…،رقم الحدیث ۵؍(۱۴۰۱)،۲؍۱۰۲۔