کتاب: دعوت دین کہاں دی جائے؟ - صفحہ 95
بازار بنوقینقاع میں جمع کرکے اسلام قبول کرنے کی دعوت دی۔ اس واقعہ میں دیگر تین فوائد: ۱: اسلام کا عالم گیر مذہب ہونا۔ ۲: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا دعوتِ دین میں(اسلوب ترہیب)استعمال کرنا۔ ۳: یہودیوں کا تکبر۔ ہ:بازار سے گزرتے ہوئے تاجروں کو صدقہ کرنے کی تلقین: حضرات ائمہ احمد، ابوداود، ترمذی اور ابن ماجہ نے حضرت قیس بن ابی غرزہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’کُنَّا نُسَمَّی عَلٰی عَہْدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم السَمَاسِرَۃِ، فَمَرَّبِنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم، فَسَمَّانَا بِاسْمٍ ہُوَ أَحْسَنُ مِنْہُ، فَقَالَ: ’’یَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ! إِنَّ ہٰذَا الْبَیْعَ یَحْضُرُہُ اللَّغْوُ وَالْحَلِفُ، فَشُوْبُوْہُ بِالصَّدَقَۃِ۔‘‘[1] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہمیں [السَمَاسِرَۃِ] دلال کا نام دیا جاتا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہمارے پاس سے گزر ہوا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارا اس سے بہتر نام رکھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] المسند، رقم الحدیث ۱۶۱۳۹، ۲۶/۶۱؛ وسنن أبي داود، کتاب البیوع، باب في التجارۃ یخالطہا الحلف واللغو، رقم الحدیث ۳۳۲۴، ۹/۱۲۴؛ وجامع الترمذي، أبواب البیوع، باب ما جاء فی التجار وتسمیۃ النبی صلي الله عليه وسلم إیاہم، رقم الحدیث ۱۲۲۴، ۴/۳۳۴؛ وسنن ابن ماجہ کتاب التجارات، باب التوقّي فی التجارۃ، رقم الحدیث ۲۱۴۵، ۳/۵۱۴۔ الفاظِ حدیث المسند کے ہیں۔ امام ترمذی نے اسے [حسن صحیح] ؛ شیخ البانی نے [صحیح] اور شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے اس کی [سند کو صحیح] قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو:جامع الترمذي ۴/۳۳۵؛ وصحیح سنن ابي داود ۲/۶۴۰؛ وہامش المسند ۲۶/۶۱)۔