کتاب: دعوت دین کہاں دی جائے؟ - صفحہ 94
{قُلْ لِّلَّذِیْنَ کَفَرُوْا سَتُغْلَبُوْنَ وَ تُحْشَرُوْنَ اِلٰی جَہَنَّمَ وَ بِئْسَ الْمِہَادُ۔ قَدْ کَانَ لَکُمْ اٰیَۃٌ فِیْ فِئَتَیْنِ الْتَقَتَا فِئَۃٌ تُقَاتِلُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَ اُخْرٰی کَافِرَۃٌ یَّرَوْنَہُمْ مِّثْلَیْہِمْ رَاْیَ الْعَیْنِ وَ اللّٰہُ یُؤَیِّدُ بِنَصْرِہٖ مَنْ یَّشَآئُ اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَعِبْرَۃً لِّاُ ولِی الْاَبْصَارِ}
مصرف[1] نے {فِئَۃٌ تُقَاتِلُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ} ببدر [2] {وَ اُخْرٰی کَافِرَۃٌ} [3] تک تلاوت کی[4]۔
[آپ کافروں سے کہہ دیجیے، کہ تم یقینا مغلوب کیے جاؤ گے اور جہنم کے لیے جمع کیے جاؤ گے اور وہ برا ٹھکانا ہے۔ بے شک تمہارے لیے ایک دوسرے کے مقابلے میں آنے دونوں جماعتوں میں ایک نشانی تھی، ایک گروہ اللہ تعالیٰ کی راہ میں لڑتا تھا اور دوسرا کافر تھا۔ وہ انہیں اپنی ظاہری آنکھوں سے اپنے سے دوگنا دیکھ رہا تھا۔ اللہ تعالیٰ اپنی مدد کے ساتھ جس کی چاہیں تائید کرتے ہیں۔ بے شک اس میں اہل بصیرت کے لیے عبرت ہے۔]
اس واقعہ سے یہ بات واضح ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کو ان کے
[1] (مصرف)یہ امام ابوداؤد کے استاد ہیں۔
[2] (ببدر):یہ لفظ آیات کا حصہ نہیں۔ بعض راویوں نے لڑائی کی جگہ بیان کرنے کی خاطر بطور تفسیر اسے ذکر کیا۔(ملاحظہ ہو:عون المعبود ۸/۱۶۱)۔
[3] سورۃ آل عمران / الآیتان ۱۲۔۱۳۔
[4] سنن أبي داود، کتاب الخراج…، باب کیف کان إخراج الیہود من المدینۃ ؟ رقم الحدیث ۲۹۹۹، ۸/۱۶۱؛ والسنن الکبری للبیہقی، کتاب الجزیۃ، باب من لا تؤخذ منہ الجزیۃ من أہل الأوثان، رقم الحدیث ۱۸۶۲۹، ۹/۳۰۹۔ حافظ ابن حجر نے اس کی [سند کو حسن] قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو:فتح الباري ۷/۳۳۲)؛ نیز ملاحظہ ہو:السیرۃ النبویۃ في ضوء المصادر الأصلیۃ ص ۳۶۹۔۳۷۰۔