کتاب: دعوت دین کہاں دی جائے؟ - صفحہ 91
إِلَیْہِ بِالْأَصَابِعِ۔ …الحدیث۔[1] ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کے خیموں کے درمیان دعوت الی اللہ دیتے ہوئے چلتے اور وہ آپ کی طرف انگلیوں سے اشارے کرتے رہتے… الحدیث۔ سابقہ تین روایات کے حوالے سے چھ باتیں: ۱: ذوالمجاز، عکاظ اور مجنہ کے میلوں میں لوگ تجارت کی غرض سے جمع ہوتے، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم وہاں جاکر انہیں دعوت دین دیتے۔ امام بخاری نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے فرمایا: ’’کَانَ ذُوْالْمَجَازِ وَعُکَاظٌ مَتْجَرَ النَّاسِ بِالْجَاہِلِیَّۃِ۔‘‘[2] ’’ذوالمجاز اور عکاظ زمانہ جاہلیت میں لوگوں کے تجارتی میلے تھے۔‘‘ حافظ ابن حجر [مَتْجَرَ النَّاسِ بِالْجَاہِلِیَّۃِ] کی شرح میں لکھتے ہیں: ’’یعنی ان کی تجارت کی جگہیں تھیں۔‘‘[3] ایک روایت میں ہے: ’’أَسْوَاقًا فِيْ الْجَاہِلِیَّۃِ۔‘‘[4]
[1] المسند، جزء من رقم الحدیث ۱۴۶۵۳، ۲۳/۲۲؛ والإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب إخبارہ صلي الله عليه وسلم عن مناقب الصحابۃ، رجالہم ونسائہم، ذکر أسعد بن زرارۃ بن عدس رضوان اللّٰه علیہ، جزء من رقم الحدیث ۷۰۱۲، ۱۵/۴۷۴۔۴۷۵؛ والمستدرک علی الصحیحین، کتاب التاریخ، ۲/۶۲۴۔ الفاظِ حدیث صحیح ابن حبان کے ہیں۔ امام حاکم نے اس کی [سند کو صحیح] کہا ہے، حافظ ذہبی ؛ شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے اسے [صحیح] قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو:المستدرک ۲/۶۲۵؛ والتلخیص ۲/۶۲۵؛ وہامش المسند ۲۳/۲۴)۔ [2] صحیح البخاري، کتاب الحج، باب التجارۃ أیام الموسم والبیع في أسواق الجاہلیۃ، جزء من رقم الحدیث ۱۷۷۰، ۳/۵۹۳۔ [3] فتح الباري ۳/۵۹۴۔ [4] منقول از:المرجع السابق ۳/۵۹۴۔