کتاب: دعوت دین کہاں دی جائے؟ - صفحہ 68
آپ کی خدمت میں حاضر ہوں اور آپ اللہ تعالیٰ کے سکھلائے ہوئے علم میں سے ہمیں تعلیم دیں۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اجْتَمِعْنَ یَوْمَ کَذَا وَکَذَا۔‘‘ ’’تم فلاں اور فلاں دن جمع ہوجانا۔‘‘ چنانچہ وہ(حسبِ ارشاد)اکٹھی ہوئیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاں تشریف لائے اور اللہ تعالیٰ کے سکھائے ہوئے علم سے انہیں تعلیم دی۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مَا مِنْکُنَّ مِنِ امْرَأَۃٍ تُقَدِّمُ بَیْنَ یَدَیْہَا، مِنْ وَلَدِہَا، ثَلَاثَۃً إِلَّا کَانُوْا لَہَا حِجَابًا مِنَ النَّارِ۔‘‘ ’’تم میں سے جو خاتون اپنی اولاد میں سے تین بچے آگے بھیجے گی، تو وہ اس کے لیے(دوزخ کی)آگ کے سامنے رکاوٹ ہوں گے۔‘‘ ایک خاتون نے عرض کیا: ’’وَاثْنَیْنِ وَاثْنَیْنِ وَاثْنَیْنِ۔‘‘ ’’اور دو اور دو اور دو۔‘‘[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وَاثْنَیْنِ وَاثْنَیْنِ وَاثْنَیْنِ۔‘‘ ’’اور دو اور دو اور دو۔‘‘[2]
[1] یعنی کیا فوت ہونے والے دو بچوں کی ماں کے لیے بھی یہی بشارت ہے؟ [2] متفق علیہ:صحیح البخاري، کتاب العلم، باب ہل یجعل للنساء یومًا علی حدۃ فيالعلم، رقم الحدیث ۱۰۱،۱/ ۱۹۵۔۱۹۶؛ وصحیح مسلم، کتاب البر والصلۃ والآداب، باب فضل من یموت لہ ولد فیحتسبہ، رقم الحدیث ۱۵۲۔(۲۶۳۳)، ۴/۲۰۲۸۔۲۰۲۹۔ الفاظِ حدیث صحیح مسلم کے ہیں۔