کتاب: دعوت دین کہاں دی جائے؟ - صفحہ 58
مسلمان کی غلطی، کوتاہی یا غلط فہمی کی اطلاع ملنے پر اس کے گھر پہنچ کر اصلاح اور تربیت فرماتے۔ مسلمان خواتین کو پیغامِ الٰہی پہنچانے اور ان کی تعلیم و تربیت کی خاطر ان میں سے کسی ایک کے گھر میں مجلس کے انعقاد کا انتظام کرواتے۔ اس بارے میں ذیل میں تیرہ مثالیں ملاحظہ فرمائیے:
ا:دعوت دین کے لیے بنو عبد المطلب کو اپنے ہاں کھانے پر بلانا:
امام احمد اور امام ضیاء مقدسی نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،
’’جَمَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم أَوْ دَعَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم بَنِيْ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَفِیْہِمْ رَھْطٌ کُلُّہُمْ یَأْکُلُ الْجَذَعَۃَ وَیَشَرَبُ الْفَرَقَ۔‘‘
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو عبد المطلب کو جمع کیا یا انہیں بلایا اور ان میں سے کچھ لوگ ایسے تھے، کہ ان میں ہر ایک(پورا)جذعہ[1] کھالیتا اور فرق [2](پانی)پی لیتا تھا۔‘‘
انہوں نے بیان کیا:’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے ایک مد [3] کھانا تیار کروایا۔ انہوں نے سیر ہوکر کھایا۔‘‘
انہوں نے بیان کیا:’’پھر بھی کھانا اس قدر رہا، جتنا پہلے تھا۔(ایسے معلوم ہورہا تھا کہ)گویا کہ اس کو چھوا ہی نہیں گیا۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے(پانی کا)ایک چھوٹا
[1] (جَذَعَۃ):پانچویں سال میں داخل ہونے والے اونٹ، دوسرے سال میں داخل ہونے والی گائے اور بکری اور ایک سال کی بھیڑ کو [جذعۃ] کہتے ہیں اور یہاں جذعہ سے مراد دوسرے سال میں داخل ہونے والی بکری یا ایک سالہ بھیڑ ہے۔(ملاحظہ ہو:بلوغ الأماني ۲۰/۲۲۳)۔
[2] (الفَرَق):اہل حجاز کا ایک پیمانہ جو کہ بارہ مد یا تین صاع کے برابر ہوتا ہے۔(ملاحظہ ہو:ھامش المسند للشیخ احمد شاکر ۲/۳۵۲)اور صاع کم و بیش اڑھائی کلو کے برابر ہوتا ہے۔ اس طرح الفَرَق کم و بیش ساڑھے سات کلو ہوگا۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔
[3] (مد):صاع کا ایک چوتھائی۔