کتاب: دعوت دین کہاں دی جائے؟ - صفحہ 51
یہاں تک کہ وہ اکٹھے ہوگئے۔ اگر کوئی شخص خود نہ جاسکا، تو اس نے قاصد بھیجا، تاکہ وہ دیکھے، کہ کیا بات ہے۔ ابولہب اور قریش آگئے، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’أَرَأَیْتَکُمْ لَوْ أَخْبَرْتُکُمْ أَنَّ خَیْلًا بِالْوَادِيْ تُرِیْدُ أَنْ تُغِیْرَ عَلَیْکُمْ أَکُنْتُمْ مُصَدِّقِيَّ؟‘‘ ’’اگر میں تمہیں خبر دوں، کہ وادی میں گھڑ سواروں کا ایک موجود دستہ تم پر حملہ آور ہونا چاہتا ہے، تو کیا تم میری تصدیق کرو گے؟‘‘ انہوں نے کہا: ’’نَعَمْ، مَا جَرَّبْنَا عَلَیْکَ إِلَّا صِدْقًا۔‘‘ ’’ہاں(کیونکہ)ہم نے آپ کے ہاں سچائی کے علاوہ کچھ نہیں پایا۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’فَإِنِّيْ نَذِیْرٌ لَکُمْ بَیْنَ یَدَيْ عَذَابٍ شَدِیْدٍ۔‘‘ ’’پس میں شدید عذاب سے پہلے تمہارے لیے ڈرانے والا ہوں۔‘‘ ابولہب نے کہا: ’’تَبًّا لَکَ سَائِرَ الْیَوْمِ، أَلِہٰذٰا جَمَعْتَنَا؟‘‘ ’’سارا دن۔ معاذ اللہ۔ تیرے لیے تباہی ہو، کیا تو نے اسی لیے ہم کو جمع کیا؟‘‘ اس پر(یہ آیات)نازل ہوئی: {تَبَّتْ یَدَآ اَبِیْ لَہَبٍ وَّتَبَّ۔ مَآ اَغْنٰی عَنْہُ مَالُہٗ وَمَا کَسَبَ[1]}[2]
[1] سورۃ اللہب/ الآیتان ۱۔۲۔ [2] متفق علیہ:صحیح البخاري، کتاب التفسیر، باب {وَأَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْاَقْرَبِیْن} رقم الحدیث ۴۷۷۰، ۸/۵۰۱؛ وصحیح مسلم، کتاب الإیمان، باب في قولہ تعالی:{وأنذر عشیرتک الاقربین}، رقم الحدیث۳۵۵۔(۲۰۸)، ۱/۱۹۳۔۱۹۴۔ الفاظ حدیث صحیح البخاری کے ہیں۔