کتاب: دعوت دین کہاں دی جائے؟ - صفحہ 39
اس واقعہ میں یہ بات واضح ہے، کہ حضرت جعفر رضی اللہ عنہ نے شاہ نجاشی کے دربار میں دعوتِ دین دی، جس میں اللہ تعالیٰ نے برکت ڈالی اور اس نے دائرۂ اسلام میں داخل ہونے کا اعلان کر دیا اور قریشی وفد نامراد ہو کر پلٹا، یہاں تک کہ بادشاہ نے ان کا پیش کردہ تحفہ بھی واپس کر دیا۔ اس واقعہ میں دیگر آٹھ فوائد: ۱۔ دین کے بچاؤ کی خاطر ہجرت کرنا۔ ۲۔ دشمنانِ حق کی مسلمانوں سے شدید عداوت۔ ۳۔ اعدائے اسلام کا مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کے لیے مال خرچ کرنا۔ ۴۔ باصلاحیت شخص کا دینی مصلحت کے لیے کسی منصب یا کام کے لیے خود کو پیش کرنا۔ ۵۔ عقیدہ توحید کے بارے میں مداہنت سے یکسر دُوری۔ ۶۔ اسلامی عقاید کے بیان میں صراحت و وضاحت۔ ۷۔ توفیقِ الٰہی سے خطبہ کی عظیم فوری تاثیر۔ ۸۔ اللہ تعالیٰ کا دشمنانِ اسلام کی تدبیریں اُلٹ دینا۔ ج:ایرانی دربار میں سعد رضی اللہ عنہ کے ارسال کردہ وفد کا دعوتِ دین دینا: کسریٰ [1] نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے ایک وفد ارسال کرنے کی فرمائش کی، تاکہ وہ ان کے متعلق مطلوبہ معلومات حاصل کر سکے۔ چنانچہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے واقعہ قادسیہ[2]سے پہلے ایک وفد اس کی طرف روانہ کیا اور انہیں الوداع کرتے ہوئے
[1] (کسریٰ):ایرانی بادشاہ کا لقب۔ [2] عہد فاروقی میں ایرانی محاذ پر ہونے والا اسلامی تاریخ کا ایک عظیم اور فیصلہ کن معرکہ جس میں اسلامی فوج کے سپہ سالار سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ تھے اور ایرانی فوجوں کا سپہ سالار رستم تھا۔ یہ جنگ ۱۵ ہجری میں ہوئی۔(ملاحظہ ہو:تاریخ خلیفہ بن خیاط ص ۱۳۱)۔ بعض مؤرخین کی رائے میں یہ جنگ ۱۴ ہجری میں ہوئی۔(دیکھئے:التاریخ الإسلامي لمحمود شاکر ۳؍۱۷۶، ۱۷۷)۔