کتاب: دعوت دین کہاں دی جائے؟ - صفحہ 31
گیا۔ شیخ۔ رحمہ اللہ۔ دو برس تک قید خانے میں رہے اور اس عرصے میں اپنے ساتھ محبوس ہزاروں کافروں کو مسلمان کیا۔
۳: زمانہ حال میں انگریزی حکومت نے ایک ہندوستانی مولوی کو حسب دوام کی سزا دے کر جزائر انڈمان میں بھیج دیا تھا، کیونکہ اس نے ۱۸۶۴ء کی وہابی [1] سازش میں عملی طور پر حصہ لیا تھا۔ چنانچہ اس نے اپنی وفات سے پہلے بہت سے مجرم قیدیوں کو مسلمان کر لیا تھا۔
۴: وسطی افریقہ میں ایک مرتبہ بلجیم کی حکومت نے ایک عرب کو موت کی سزا دی تھی۔ جب ایک پادری روحانی تسکین کی غرض سے اس کے پاس بھیجا گیا، تو اس سردار نے اپنی زندگی کی آخری گھڑیاں اس پادری کو اسلام کی تعلیم دینے اور اسے مسلمان کرنے کی کوشش میں صرف کیں۔[2]
اللہ اکبر! اسلامی دعوت کے لیے اس کا جذبہ کتنا قوی تھا، اور دوسرے لوگوں کو دائرۂ اسلام میں داخل کرنے کی اس کی رغبت کس قدر زیادہ تھی! رحمہ اللّٰہ تعالیٰ رحمۃ واسعۃ۔
[1] برطانوی استعمار اور ان کے حواری [وہابی]کا لقب طعن زنی کے لیے اہل حدیث اور ان لوگوں کے لیے استعمال کرتے، جو انہیں برصغیر ہندو پاک سے نکالنے کی خاطر جدو جہد کرتے تھے۔
[2] ملاحظہ ہو:’’دعوتِ اسلام‘‘ مصنف پروفیسر ٹی۔ڈبلیو۔ آرنلڈ، مترجم ڈاکٹر شیخ عنایت اللہ، ص ۳۸۹۔ ۳۹۰۔