کتاب: دعوت دین کہاں دی جائے؟ - صفحہ 26
’’ اے ثمامہ! تمہارے پاس کیا ہے؟‘‘ [1]
اس نے کہا:
’’ عِنْدِيْ خَیْرٌ یَا مُحَمَّدُ صلي اللّٰهُ عليه وسلم ! إِنْ تَقْتُلْنِيْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ، وَإِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلٰی شَاکِرٍ، وَإِنْ کُنْتَ تُرِیْدُ الْمَالَ فَسَلْ مِنْہُ مَا شِئْتَ۔‘‘
’’ اے محمد۔ صلی اللہ علیہ وسلم۔! میرے پاس خیر ہے۔ اگر تم قتل کرو گے، تو ایسے شخص کو قتل کرو گے، جس کے خون کا بدلہ لیا جائے گا اور اگر احسان کرو گے، تو شکر کرنے والے پر احسان کرو گے اور اگر تم مال چاہتے ہو، تو اُس سے جس قدر چاہو، طلب کرو۔‘‘
دوسرے دن تک کے لیے اسے چھوڑا گیا۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا:
’’ مَا عِنْدَکَ یَا ثُمَامَۃُ؟‘‘
’’ اے ثمامہ! تمہارے پاس کیا ہے؟ ‘‘
اس نے کہا:
’’ مَا قُلْتُ لَکَ۔ إِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلیٰ شَاکِرٍ۔‘‘
’’وہی، جو میں نے تم سے کہا تھا۔ اگر احسان کرو گے، تو شکر کرنے والے پر احسان کرو گے۔‘‘
اسے(دوبارہ)آئندہ دن تک کے لیے چھوڑا گیا۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ مَا عِنْدَکَ یَا ثُمَامَۃُ؟’’
’’ اے ثمامہ! تمہارے پاس کیا ہے؟‘‘
[1] یعنی تمہارا ارادہ کیا ہے؟ واللّٰه تعالیٰ أعلم۔