کتاب: دعوت دین کہاں دی جائے؟ - صفحہ 23
ناموں کی، جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے رکھ لیے ہیں، اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں کوئی دلیل نازل نہیں کی۔ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کا حکم نہیں۔ انہوں نے حکم دیا ہے، کہ ان کے سوا اور کسی کی عبادت نہ کرو۔ یہی صحیح دین ہے اور لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔‘‘
حضرت یوسف علیہ السلام نے قید خانے میں خواب کی تعبیر معلوم کرنے کی غرض سے آنے والے دونوں اشخاص کے اپنے متعلق حسن ظن کو انہیں توحید کی دعوت دینے اور شرک سے روکنے کے لیے استعمال کیا۔
حضراتِ مفسرین نے اس حقیت کو خوب اُجاگر کیا ہے۔ ذیل میں ان میں سے چار حضرات کے اقوال ملاحظہ فرمایئے:
۱: حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں:
’’ جَعَلَ سُؤَالَہُمَا لَہُ عَلیٰ وَجْہِ التَّعْظِیْم وَالْاِحْتِرَامِ وَصِلَۃً وَسَبَبًا إِلیٰ دُعَائِہِمَا إِلَی التَّوْحِیْدِ وَالإِسْلَامِ لِمَا رَأَی فِيْ سَجِیَّتِہِمَا مِنْ قُبُوْلِ الْخَیْرِ وَالْإِقْبَالِ عَلَیْہِ وَالْإِنْصَاتِ إِلَیْہِ۔‘‘[1]
’’ان دونوں کے(خواب کی تعبیر کے متعلق)استفسار سے ان کی طبیعت میں توجہ اور دھیان سے بات سننے اور قبول کرنے کی استعداد کو پہچانتے ہوئے انہوں نے ان کے سوال کو توحید اور اسلام کی دعوت دینے کا ذریعہ بنایا۔‘‘
۲: شیخ سیّد محمد رشید رضا نے تحریر کیا ہے:
اِفْتَرَصَ یُوْسُفُ علیہ السلام ثِقَۃَ ہٰذَیْنِ السَّائِلَیْنِ بِعِلْمِہِ وَفَضْلِہِ
[1] تفسیر ابن کثیر ۲؍۵۲۵۔