کتاب: دعوت دین کہاں دی جائے؟ - صفحہ 22
یَشْکُرُوْنَ۔ یٰصَاحِبَیِ السِّجْنِ ئَ اَرْبَابٌ مُّتَفَرِّقُوْنَ خَیْرٌ اَمِ اللّٰہُ الْوَاحِدُ الْقَہَّارُ۔ مَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖٓ اِلَّآ اَسْمَآئً سَمَّیْتُمُوْہَآ اَنْتُمْ وَ اٰبَآؤُکُمْ مَّآ اَنْزَلَ اللّٰہُ بِہَا مِنْ سُلْطٰنٍ اِنِ الْحُکْمُ اِلَّا لِلّٰہِ اَمَرَ اَلَّا تَعْبُدُوْٓا اِلَّآ اِیَّاہُ ذٰلِکَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ وَ لٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ} [1]
[اور قید خانے میں ان کے ساتھ دو جوان داخل ہوئے۔ دونوں میں سے ایک نے کہا:’’ بے شک میں اپنے آپ کو شراب نچوڑتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔‘‘ اور دوسرے نے کہا:’’بے شک میں خود کو اپنے سر پر روٹی اٹھائے ہوئے دیکھتا ہوں،اس سے پرندے کھا رہے ہیں۔ ہمیں اس کی تعبیر بتلائیے۔ بلاشبہ ہم آپ کو نیکی کرنے والوں سے دیکھتے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا:’’ تمہارے پاس دیے جانے والا کھانا نہیں آئے گا، مگر میں تمہیں اس کی تعبیر اس سے پہلے بتلا دوں گا۔ یہ میرے رب کی مجھے سکھلائی ہوئی چیزوں سے ہے۔ بلاشبہ میں نے اس قوم کا دین چھوڑا ہے، جو اللہ تعالیٰ پر ایمان نہیں لاتے اور وہ آخرت کے بھی منکر ہیں۔
اور میں نے اپنے باپ دادا ابراہیم، اسحاق اور یعقوب۔ علیہم السلام۔کے دین کی پیروی کی ہے۔ ہمارے لیے یہ روا نہیں، کہ ہم اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرائیں۔ یہ ہم پر اور لوگوں پر اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہے، لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے۔
اے قید خانہ کے دو ساتھیو! کیا مختلف رب بہتر ہیں یا اللہ تعالیٰ جو اکیلا ہے، نہایت زبردست ہے؟ تم ان کے سوا عبادت نہیں کرتے، مگر چند
[1] سورۃ یوسف ـ علیہ السلام ـ ؍ الآیات ۳۶۔۴۰۔