کتاب: دعوت دین کہاں دی جائے؟ - صفحہ 20
وَمِدَادَ کَلِمَاتِہ۔[1]
والدین محترمین کے لیے دل کی گہرائیوں سے شکر گزار اور دعا گو ہوں، کہ انہوں نے اپنی اولاد کے سینوں میں دعوتِ دین کی محبت کا بیج بونے اور اس کی آبیاری میں کمال محنت اور جدو جہد فرمائی۔ {رَبِّ ارْحَمْہُمَا کَمَا رَبَّیَانِیْ صَغِیْرًا}[2]
حضرات اساتذہ کرام کا شکر گزار اور ان کے لیے دعا گو ہوں، کہ جو ٹوٹی پھوٹی دینی معلومات ہیں، ان کے حصول کے لیے اللہ تعالیٰ نے انہیں ذریعہ بنایا۔ جزاہم اللّٰہ تعالیٰ خیراً جمیعاً في الدارین۔
اہلیہ محترمہ، بیٹوں، بہوؤں کے لیے دعا گو ہوں، کہ انہوں نے میری مصروفیات کا خیال رکھا اور خوب خدمت کی۔ برادرم حافظ عابد الٰہی(الریاض)ان کے اہل و عیال اور ان کی بہو اور اپنی بھتیجی کے لیے شکر گزار اور دعا گو ہوں، کہ اس کتاب کی ریاض میں تالیف کے دوران انہو ں نے میری خوب خدمت اور خاطر مدارت کی۔ جزاہم اللّٰہ تعالیٰ جمیعاً في الدارین۔
کتاب کی مراجعت میں بھر پور تعاون کے لیے عزیز القدر عمر فاروق قدوسی کے لیے شکر گزار اور دعاگو ہوں۔ جزاہ اللہ تعالیٰ خیرا۔
فضل الٰہی
۲۲ ذوالحجہ ۱۴۳۰ھ بمطابق ۱۰ دسمبر ۲۰۰۹م
اسلام آباد
[1] [ترجمہ:انہی کے لیے تمام تعریفیں ہیں، مخلوق کی تعداد کے بقدر، ان کے نفس کی رضا کے مطابق، ان کے عرش کے وزن کے برابر اور ان کے کلمات کی سیاہی کے مساوی]۔
[2] سورۃ بنی إسرائیل؍ جزء من الآیۃ ۲۴۔ [ترجمہ:اے میرے رب! ان دونوں پر رحم فرمایئے، جیسے انہوں نے بچپن میں میری پرورش کی]۔