کتاب: دعوت دین کہاں دی جائے؟ - صفحہ 129
’’یَا أَبَاذَرٍّ - رضی اللّٰهُ عنہ -! أَرَأَیْتَ إِنْ أَصَابَ النَّاسَ مَوْتٌ شَدِیْدٌ، یَکُوْنُ الْبَیْتُ فِیْہِ بِالْعَبْدِ- یَعْنِیْ الْقَبْرِ- کَیْفَ تَصْنَعُ؟‘‘ ’’اے ابوذر رضی اللہ عنہ ! اگر تم دیکھو، کہ لوگوں کو شدید موت پہنچ چکی ہے، یہاں تک کہ بندے کے گھر ہی میں - یعنی قبر- ہو، تو تم کیا کرو گے؟‘‘ [1] انہوں نے عرض کیا:’’اللہ تعالیٰ اور ان کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ جانتے ہیں۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اِصْبِرْ۔‘‘ ’’صبر کرنا۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یَا أَبَاذَرٍّ! أَرَأَیْتَ إِنْ قَتَلَ النَّاسُ بَعْضُہُمْ بَعْضًا۔ یَعْنِيْ۔ حَتّٰی تَغْرَقَ حِجَارَۃُ الزَّیْتِ مِنَ الدِّمَائِ، کَیْفَ تَصْنَعُ؟‘‘ ’’اے ابوذر رضی اللہ عنہ ! اگر تم دیکھو، کہ یہ لوگ ایک دوسرے کو اس قدر زیادہ قتل کر رہے ہیں، کہ حجارۃ الزیت[2] خونوں میں غرق ہوگئی ہے، تو تم کیا کرو گے؟‘‘ انہوں نے عرض کیا:’’اللہ تعالیٰ اور ان کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ جانتے ہیں۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اُقْعُدْ فِيْ بَیْتِکَ، وَأَغْلِقْ عَلَیْکَ بَابَکَ۔‘‘ ’’اپنے گھر میں بیٹھے رہنا اور اپنے لیے اپنا دروازہ بند کرلینا۔‘‘ انہوں نے عرض کیا:’’فَإِنْ لَمْ أُتْرَکْ؟‘‘
[1] کثرت اموات کی وجہ سے قبروں کی طلب بڑھنے اور قبریں کھودنے والوں کی قلت کی بنا پر قبریں اس قدر مہنگی ہو جائیں، کہ بندے کو قبرستان کی بجائے گھر ہی میں دفن کیا جائے۔(ملاحظہ ہو:ہامش المسند ۳۵؍۲۵۳)۔ [2] (حجارۃ الزیت):مدینہ طیبہ میں ایک جگہ کا نام۔(ملاحظہ ہو:ہامش المسند ۳۵/۲۵۳)۔