کتاب: دعوت دین کہاں دی جائے؟ - صفحہ 119
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی کتاب کی طرف مائل کیا اور اس کی جانب رغبت دلائی۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وَأَہْلُ بَیْتِي۔ اُذَکِّرُکُمْ اللّٰہَ فِيْ اَہْلِ بَیْتِي۔ اُذَکِّرُکُمْ اللّٰہَ فِيْ اَہْلِ بَیْتِي۔ اُذَکِّرُکُمْ اللّٰہَ فِيْ اَہْلِ بَیْتِي۔‘‘[1] ’’(دوسری چیز)میرے اہل بیت(ہیں)۔ میں اپنے اہل بیت کے بارے میں تمہیں اللہ تعالیٰ یاد کرواتا ہوں۔ [2] میں اپنے اہل بیت کے بارے میں تمہیں اللہ تعالیٰ یاد کرواتا ہوں۔ میں اپنے اہل بیت کے بارے میں تمہیں اللہ تعالیٰ یاد کرواتا ہوں۔‘‘ امام نسائی اور امام حاکم کی حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نقل کردہ روایت میں ہے: ’’لَمَّا رَجَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم عَنْ حِجَّۃِ الْوِدَاعِ، وَنَزَلَ غَدِیْرَ خُمٍّ، أَمَرَ بَدَوْحَاتٍ، فَقُمِمْنَ، ثُمَّ قَالَ: ’’کَأَنِّيْ إِذَا دُعِیْتُ، فَأَجَبْتُ۔ إِنِّيْ قَدْ تَرَکْتُ فِیْکُمْ الثَّقَلَیْنِ، أَحَدُہُمَا أَکْبَرُ مِنَ الآخَرِ:کِتَابَ اللّٰہِ وَعِتْرَتِيْ أَہْلَ بَیْتِيْ۔ فَانْظُرُوْا کَیْفَ تَخْلُفُوْنِيْ فِیْہِمَا، فَإِنَّہُمَا
[1] صحیح مسلم، کتاب فضائل الصحابۃ، باب من فضائل علي بن أبي طالب رضی اللّٰه عنہ، جزء من رقم الحدیث ۳۶۔(۲۴۰۸)، ۴/۱۸۷۳۔ [2] یعنی میرے اہل بیت کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہنا۔ علامہ وحید الزمان اس کی شرح میں لکھتے ہیں:’’ میرے اہل بیت کا خیال رکھنا، ان سے محبت کرنا، ان کو ایذا نہ دینا۔‘‘(صحیح مسلم مع مختصر شرح نووی(مترجم)۶؍۵۱۰)۔