کتاب: دعوت دین کہاں دی جائے؟ - صفحہ 117
د:منیٰ میں بارہ ذوالحجہ کو خطبہ: امام احمد نے ابوحُرَّہ رقاشی کے چچا رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’کُنْتُ آخِذًا بِزِمَامِ نَاقَۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم فِيْ أَوْسَطِ أَیَّامِ التَّشْرِیْقِ، أَذُوْدُ عَنْہُ النَّاسَ، فَقَالَ: ’’یَاأَیُّہَا النَّاسُ! ہَلْ تَدْرُوْنَ فِيْ أَيِّ یَوْمٍ أَنْتُمْ؟ وَفِيْ أَيِّ شَہْرٍ أَنْتُمْ؟ وَفِيْ أَيِّ بَلَدٍ أَنْتُمْ؟‘‘… الحدیث۔[1] ’’ میں ایام تشریق کے درمیانے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کی لگام تھامے ہوئے لوگوں کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے دور کر رہا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اے لوگو! کیا تم جانتے ہو، کہ تم کس دن میں ہو؟ اور تم کس مہینے میں ہو؟ اور تم کس شہر میں ہو؟… الحدیث اس حدیث سے یہ بات واضح ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایام تشریق کے درمیانے دن خطبہ ارشاد فرمایا۔ ایام تشریق گیارہ، بارہ اور تیرہ ذوالحجہ تین دن ہیں اور ان کا درمیانی دن بارہ ذوالحجہ ہے۔
[1] المسند، جزء من رقم الحدیث ۲۰۶۹۵، ۳۴/۲۹۹۔ شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے اسے [صحیح لغیرہ مقطعا] اور اس سند کو ضعیف کہا ہے۔(ملاحظہ ہو:ہامش المسند ۳۴/۳۰۱)اور [مقطعا] سے مراد یہ ہے، کہ اس حدیث کے اجزاء متعدد احادیث کی تقویت سے [صحیح لغیرہ] کے درجے تک پہنچ گئے ہیں۔ واللّٰه تعالیٰ أعلم۔