کتاب: دعوت دین کہاں دی جائے؟ - صفحہ 111
وَقَدْ تَرَکْتُ فِیکُمْ مَا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَہٗ إِنِ اعْتَصَمْتُمْ بِہٖ، کِتَابُ اللّٰہِ۔ وَأَنْتُمْ تُسْأَلُونَ عَنِّی، فَمَا أَنْتُمْ قَائِلُونَ؟‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ پڑھا۔ آپ نے ارشاد فرمایا: ’’بے شک تمہارے خون اور اموال ایک دوسرے پر اس مہینے اور اس شہر میں اس دن کی حرمت کی مانند حرام ہیں۔ خبردار! زمانہ جاہلیت کی ہر چیز میرے دونوں قدموں کے نیچے رکھ دی گئی ہے۔ جاہلیت کے خون ختم کردیے گئے ہیں۔[1] پہلا خون، جو میں اپنے خونوں میں سے ختم کرتا ہوں ابن ربیعہ بن حارث [2] کا خون ہے۔ وہ بنو سعد میں دودھ پیتا تھا اور اس کو ہذیل نے قتل کیا تھا۔ جاہلیت کا سود ختم کیا گیا ہے۔ پہلا سود، جو میں ختم کر رہا ہوں، وہ ہمارا سود ہے اور وہ عباس بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ کا(لوگوں کے ذمے)سود ہے، سو بے شک وہ مکمل طور پر ختم کیا گیا ہے۔ خواتین کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں یہ امانت سونپی ہے[3] اور تم نے ان کی شرم گاہوں کو اللہ تعالیٰ کے کلمہ سے حلال کیا ہے۔[4] تمہارا ان پر یہ حق ہے، کہ وہ تمہارے گھروں میں کسی ایسے شخص کو داخل نہ کریں، جسے تم ناپسند کرتے ہو۔[5]
[1] یعنی اب ان کا انتقام نہیں لیا جائے گا۔(ملاحظہ ہو:شرح النووي ۸/۱۸۲)۔ [2] اس کا نام جمہور کے نزدیک(ایاس)تھا اور وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حارث کا پوتا اور دادا عبد المطلب کا پڑپوتا تھا۔(ملاحظہ ہو:المرجع السابق ۸/۱۸۲)۔ [3] ملاحظہ ہو:المفہم ۳/۳۳۳۔ [4] یعنی وہ شریعت الٰہیہ میں جائز کردہ نکاح کے ساتھ تمہارے لیے حلال ہوئیں ہیں۔(ملاحظہ ہو:المرجع السابق ۳/۳۳۴)۔ [5] ملاحظہ ہو:المرجع السابق ۳/۳۳۴؛ وشرح النووي ۸/۱۸۴۔