کتاب: دعوت دین کہاں دی جائے؟ - صفحہ 107
کی نصرت و حفاظت کرنے کی شعب عقبہ کے مقام پر بیعت لی۔ د:عرفات میں دعوتِ حق کی خاطر جدوجہد: امام احمد اور امام حاکم نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ انھوں نے بیان کیا: ’’َکاَن النَّبِيُّ صلي اللّٰهُ عليه وسلم یَعْرِضُ نَفْسَہُ عَلَی النَّاسِ بِالْمَوْقِفِ،[1] فَیَقُوْلُ: ’’ہَلْ مِنْ رَجُلٍ یَحْمِلُنِيْ إِلٰی قَوْمِہِ، فَإِنَّ قُرَیْشًا قَدْ مَنَعُوْنِيْ أَنْ أُبَلِّغَ کَلَامَ رَبِّيْ؟‘‘[2] ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے آپ کو موسم حج میں عرفات کے مقام پر لوگوں کے سامنے پیش کرتے ہوئے فرماتے: ’’کوئی شخص ایسا ہے، جو مجھے اپنی قوم کی طرف لے جائے، کیونکہ قریش نے مجھے میرے رب کا کلام پہنچانے سے روک رکھا ہے؟‘‘ ’’فَأَتَاہُ رَجُلٌ مِنْ ہَمْدَانَ[3]، فَقَالَ:’’مِمَّنْ أَنْتَ؟‘‘ ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہمدان(قبیلے)کا ایک شخص آیا، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا:’’تم کن(لوگوں)سے ہو؟‘‘
[1] (بالموقف):أي موقف الناس بعرفات في موسم الحج۔(بلوغ الأماني ۲۰/۲۶۷)۔ [یعنی موسم حج میں لوگوں کے عرفات میں ٹھہرنے کی جگہ۔] [2] حدیث کا یہ حصہ امام ابوداؤد اور امام ترمذی نے بھی روایت کیا ہے۔(ملاحظہ ہو:سنن أبي داود، کتاب السنۃ، باب في القرآن، رقم الحدیث ۴۷۱۹، ۱۳/۴۳؛ وجامع الترمذي، أبواب فضائل القرآن، باب ما جاء کیف کانت قرائۃ النبي صلي الله عليه وسلم ؟ رقم الحدیث ۳۰۹۳، ۸/۱۹۵، امام ترمذی نے اسے [حسن صحیح] اور شیخ البانی نے [بخاری کی شرط] پر قرار دیا ہے۔)(ملاحظہ ہو:المرجع السابق ۸/۱۹۶؛ وسلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ، رقم الحدیث ۱۹۴۷، ۴/۵۹۱)۔ [3] (ہَمْدَان):ایک یمنی قبیلہ۔(ملاحظہ ہوا:بلوغ الأماني ۲/۲۶۷)۔