کتاب: دعوۃ الی اللہ اور داعی کے اوصاف - صفحہ 87
(۸) امام شافعی ؒ کا فرمان ہے: (مَتیٰ رُوِیْتُ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم حَدِیْثاً صَحِیْحاً فَلَمْ آخُذْ بِہٖ فَاُشْھِدُکُمْ اَنَّ عَقْلِی قَدْ ذَھَبَ) ’’جب مجھے رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث پہنچ جائے، پھر بھی میں اسے نہ لوں ۔( اس پر عمل پیرا نہ ہوں ) تو میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ(سمجھ لو کہ) میری عقل کا جنازہ نکل گیا ہے۔‘‘ اور انہی امام شافعی ؒ کاہی ارشاد ہے: (اِذَا قُلْتُ قَوْلاً وَجَائَ الْحَدِیْثُ بِخِلَافِہٖ فَاضْرِبُوْابِقَوْلِی الْحَائِطَ) ’’جب میں کوئی بات کہوں اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث اس کے مخالف آجائے تو میرے قول کو دیوار پر دے مارو۔‘‘ (۹) امام احمد بن حنبلؒ نے اپنے کسی مصاحب سے کہا : (لَاتُقَلِّدْنِیْ وَلاَ تُقَلِّدْمَالِکاً وَلَا الشَّافِعِیَّ وَخُذْمِنْ حَیْثُ اَخَذْنَا) ’’میری تقلید مت کرو اور نہ ہی مالکؒ و شافعی ؒکے مقلّد بنو بلکہ اسی چشمۂ صافیہ( سنتِ نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم )سے ہدایت حاصل کرو،جہاں سے ہم نے لی ہے۔‘‘[1] امام احمد بن حنبل ؒ ہی فرماتے ہیں :
[1] معروف آئمّۂ مذاہب ِ اربعہ اور دیگر آئمّہ وعلماء کے اتّباع ِ کتاب وسنّت اور ترکِ تقلید کا پتہ دینے والے مستند اقوال کی باحوالہ تفصیل کیلیے محدّثِ عصر علّامہ البانی کی کتاب’’صفۃ صلوٰۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ کے طویل و وقیع مقدمہ کا مطالعہ مفید ِمطلب ہے۔یہ کتاب بھی اردو میں چھپ چکی ہے اور اسکے اس معروف ومفید مقدمہ کو بھی مستقل کتابی شکل میں شائع کیا جا چکا ہے۔