کتاب: دعوۃ الی اللہ اور داعی کے اوصاف - صفحہ 76
’’تم یقیناً ایک آدمی کو اپنے مزیّن وآراستہ تخت پر گاؤتکیہ سے ٹیک لگائے بیٹھا پاؤ گے،اس کے پاس میرے احکام میں سے کوئی حکم یا میرے منع کردہ امورمیں سے کوئی امر آئے گا،وہ کہہ دیگا:ہم کچھ نہیں جانتے ہم نے جو کچھ کتاب اللہ میں پایا اُسی کی ہم نے اتّباع کرنی ہے۔‘‘
اور حسن بن جابر رضی اللہ عنہ سے صحیح اسناد کے ساتھ مروی ہے ،وہ کہتے ہیں کہ میں نے مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا:
((حَرَّمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَوْمَ خَیْبَرَ اَشْیَائً ثُمَّ قَالَ:یُوْشِکُ اَحَدُکُمْ یُکَذِّبُنِیْ وَھُوَمُتَّکِیٌٔ یُحَدَّثُ بِحَدِیْثِیْ فَیَقُوْلُ:بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمْ کِتَابُ اللّٰہِ فَمَا وَجَدَنَا فِیْہِ مِنْ حَلَالٍ اِسْتَحْلَلُنَاہُ وَمَا وَجَدْنَا فِیْہِ مِنْ حَرَامٍ حَرَّمْنَاہُ اَلآَ اِنَّ مَاحَرَّمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم مِثْلَ مَا حَرَّمَ اللّٰہُ)) [1]
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوۂ خیبر کے دن بعض اشیاء کو حرام قرار دیا پھر فرمایا:قریب ہے کہ تم میں سے کوئی مجھے جھٹلائے، وہ تکیہ لگائے بیٹھاہوگا، اسے میری حدیث سنائی جائیگی تو وہ کہے گا:ہمارے مابین کتاب اللہ موجود ہے ،اُس میں سے ہم نے جو چیز حلال پائی اسے حلال سمجھا اور جو حرام پائی اسے حرام جانا۔خبردار !رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاحرام کردہ بالکل اُسی طرح ہے جیسے کوئی چیز اللہ کی حرام کردہ ہے۔‘‘
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بشکلِ تواتر بکثرت احادیث ملتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کو یہ وصیّت فرمایاکرتے تھے کہ جو یہاں موجود ہیں وہ غیرحاضر وغیر موجودلوگوں کے
[1] ابوداؤد،مسنداحمد،مستدرک حاکم۔صحیح الجامع ۲/۱۳۶۰،مشکوٰۃ:۱۶۳