کتاب: دعوۃ الی اللہ اور داعی کے اوصاف - صفحہ 67
اور اسی صحیح مسلم میں ہی رویت ہے۔حضرت زیدبن ارقم ص فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((اِنِّیْ تَارِکٌ فِیْکُمْ ثَقَلَیْنِ اَوَّلُھُمَا کِتَابُ اللّٰہِ فِیْہِ الْھُدیٰ وَالنُّوْرُ فَخُذُوْابِکِتَابِ اللّٰہِ وَتَمَسَّکُوْابِہٖ۔۔۔۔))[1] ’’میں تم میں دوگراں قدرچیزیں چھوڑے جارہا ہوں جن میں سے پہلی تو اللہ کی کتاب ہے جس میں ہدایت اور نور ہے،اللہ کی اس کتاب کو مضبوطی سے تھامے رہواور اسے اپناؤ اختیار کرو۔‘‘ اپنے خطبہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو تمسّک بِالکتاب پرابھارا اور ترغیب دلائی ،پھر فرمایا: ((وَاَھْلُ بَیْتِیْ، اُذَکِّرُکُمُ اللّٰہَ فِیْ اَھْلِ بَیْتِیْ اُذَکِّرُکُمُ اللّٰہَ فِیْ اَھْلِ بَیْتِیْ)) ’’اور میرے اہل ِبیت! میں تمہیں اپنے اہلِ بیت کے بارے میں اللہ کییاد دلاتا ہوں ۔میں تمہیں اپنے اہلِ بیت کے بارے میں اللہ کی یاددلاتاہوں ۔‘‘
[1] ایک صحیح حدیث میں ارشادِ نبوی ﷺ ہے: ((اِنِّیْ تَارِکٌ فِیْکُمْ خَلِیْفَتَیْنِ:کِتَابَ اللّٰہِ حَبْلٌ مَمْدُوْدٌ مَابَیْنَ السَّمَآئِ وَالْاَرْضِ وَعِتْرَتِیْ اَھْلَ بَیْتِیْ۔۔۔۔))الخ(مسند احمد ومعجم طبرانی بحوالہ صحیح الجامع ۱/۴۸۲) ’’میں تمہارے مابین دو خلیفے چھوڑے جارہاہوں،ان میں سے ایک تو اللہ کی کتاب(قرآنِ کریم) ہے جو کہ زمین وآسمان کے مابین لٹکائی گئی ایک رسّی ہے اور میرے رشتہ دار،میرے اہل بیت(گھروالے۔۔۔)۔‘‘