کتاب: دعوۃ الی اللہ اور داعی کے اوصاف - صفحہ 66
اوراللہ تعالیٰ کا ارشادِ حقیقت بنیاد ہے کہ اے میرے نبی( صلی اللہ علیہ وسلم )!کہہ دیجئے:
{وَاُوْحِیَ اِلَیَّ ھَذَا الْقُرْآنُ لِاُنْذِرَکُمْ بِہٖ وَمَنْ م بَلَغَ} (سورۃ الانعام:۱۹)
’’اور میری طرف یہ قرآن وحی کیا گیا ہے تاکہ میں اِس کے ساتھ تمہیں ڈراؤں اور ان لوگوں کو بھی جن تک یہ پہنچے۔‘‘
اور ربِ کائنات کافرمانِ گرامی ہے:
{ھَذَا بَلَاغٌ لِّلنَّاسِ وَلِیُنْذَرُوْابِہٖ} (سورۃ ابراہیم:۵۲)
’’یہ لوگوں کو پہنچانے کے لیے(پیغامِ الٰہی)ہے ، تاکہ اس کے ساتھ وہ ڈرائے جائیں ۔‘‘
مذکورہ بالا ارشاداتِ الٰہیّہ کے علاوہ بھی اس موضوع ومفہوم کی آیات بکثرت ہیں ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ثابت ایسی احادیث بکثرت ہیں جو تمسّک بالقرآن اور اسے اپنانے کا حکم دیتی ہیں اور اس بات پردلالت کرتی ہیں کہ جس کسی نے بھی اس قرآن کو اپنا یا وہ راہِ ہدایت پاگیا اور جس نے اسے پس ِ پشتڈال دیا ،ضلالت وگمراہی اُسکا مقدّر بن گئی۔ایسی احادیث میں سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشادِ گرامی صحیح وثابت ہے۔جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ حجۃ الوداع میں فرمایا:
((اِنِّیْ تَارِکٌ فِیْکُمْ مَالَنْ تَضِلُّوْا اِنِ اعْتَصَمْتُمْ بِہٖ کِتَابُ اللّٰہِ)) [1]
’’میں تم میں ایسی چیز چھوڑے جارہاہوں کہ اگر تم اسے مضبوطی سے تھامے رہوتو کبھی گمراہ نہیں ہوگے،وہ چیز کتاب اللہ ہے۔‘‘
[1] ترمذی کی ایک صحیح سند والی حدیث میں ارشادِ نبوی ﷺ ہے:
((اِنِّیْ تَارِکَ فِیْکُمْ مَا اِنْ تَمَسَّکْتُمْ بِہٖ لَنْ تَضِلُّوْا بَعْدِیْ،اَحَدُھُمَا اَعْظَمُ مِنَ الآْخَرِ، کِتَابُ اللّٰہِ،حَبْلٌ مَمْدُوْدٌ مِنَ السَّمَآئِ اِلٰی الْاَرْضِ وَعِتْرَتِیْ اَھْلَ بَیْتِیْ۔۔۔۔الخ))(ترمذی بحوالہ صحیح الجامع ۱/۴۸۲،مشکوٰۃ:۶۱۴۴)
’میں تمہارے مابین ایسی چیزیں چھوڑے جارہا ہوں کہ اگر میرے بعد تم نے انھیں مضبوطی سے پکڑے رکھا تو ہر گز گمراہ نہ ہوگے۔ان میں سے ایک دوسری سے بڑھ کر ہے۔اللہ کی کتاب(قرآنِ کریم) جو کہ آسمان سے زمین کی طرف لٹکائی گئی ایک رسّی ہے۔اور میرے رشتہ دار،میرے اہلِ بیت(گھروالے)۔۔۔‘‘