کتاب: دعوۃ الی اللہ اور داعی کے اوصاف - صفحہ 51
اور کورچشمانہ واندھی تقلید سے بچیں ، بلکہ آئمّہ کے علم وفضل اور قدر ومنزلت کو تسلیم کریں ، لیکن اس کے ساتھ ساتھ اپنے نفس اور دین کے لیے بھی احتیاط سے کام لیں ۔حق کو اپنائیں ، اسی کی طرف لوگوں کی راہنمائی کریں اور عندالطلب اسی کے حق میں اپنی رضاء کا ووٹ ڈالیں ۔اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہیں ،اُسے ہر لمحہ اپنے پیشِ نظر رکھیں ۔اپنے نفس وایمان کو اس بات سے متّصف کریں کہ ’’حق ایک ہے۔‘‘اور مجتہدین اگر صحیح بات کوپہنچ جائیں تو ان کے لیے دواجر اور اگر وہ خطاکرجائیں تو بھی ان کے لیے ایک اجر ہے۔جیسا کہ رسول للہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سلسلہ میں صحیح حدیث موجود ہے۔ [1]
اور مجتہدین سے میری مراد اہلسنت کے اہل علم وایمان اور اہلِ ہدایت مجتہدین ہیں ۔
5۔مقصود ومطلوبِ دعوت
دعوت وتبلیغ کا مطلوب ومقصود اور ہدف:
٭ کافر کو ظلمتِ کفر سے نکال کر نورِ ہدایت کی طرف لانا ہے۔
٭ جاہل کو جہالت کے اندھیروں سے نکال کر نورِ علم سے روشناس کراناہے۔
٭ اور گناہوں سے لت پت لوگوں کو گناہ کے اندھیروں سے نکال کر نورِاطاعت واتّباع کا عادی بنانا ہے۔
[1] مجتہدین کے سلسلے میں جس حدیث کی طرف اشارہ ہے وہ صحیح بخاری :کتاب الاعتصام، صحیح مسلم :کتاب الاقضیہ، ابوداؤد :کتاب الاقضیۃ،ترمذی: کتاب الاحکام،نسائی :کتاب القضاۃ ،ابن ماجہ: کتاب الاحکام اور مسند امام احمد بن حنبل ۲/۱۸۷،۴/۱۹۸،۲۰۴،۲۰۵ میں موجود ہے جس کے الفاظ یہ ہیں۔((عَنْ عَمْرِوبْنِ الْعَاصِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ یَقُوْلُ: اِذَاحَکَمَ الْحَاکِمُ فَاجْتَھَدَثُمَّ اَصَابَ فَلَہٗ اَجْرَانِ وَاِذَاحَکَمَ فَاجْتَھَدَ ثُمَّ اَخْطَأَفَلَہٗ اَجْرٌ))
’’حاکم جب اجتہاد سے فیصلہ کرکے حقیقت کو پہنچ جائے تو اس کے لییٔ دواجرہیں اور اگر خطا کرجائے تو بھی اس کے لییٔ ایک اجر ہے۔‘‘ (مترجم)