کتاب: دعوۃ الی اللہ اور داعی کے اوصاف - صفحہ 5
حدیث ِ شریف نے بیان کیا ہے۔مثلاً ایک آدمی کا ایک وقت میں پھوپھی اور بھتیجی،خالہ اور بھانجی کا نکاح میں رکھنا ناجائز ہے،حالانکہ اس کو قرآنِ مجید نے بیان نہیں کیا۔
ہر مسلمان کا ایمان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دین کے معاملہ میں اپنی طرف سے بالکل کچھ نہیں فرماتے تھے بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ہر دینی معاملہ میں وحی نازل ہوتی تھی،جیساکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
{وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْھَوٰی۔اِنْ ھُوَااِلَّاوَحْيٌ یُّوْحٰی}
’’اور نہ وہ اپنی خواہش سے کوئی بات کہتے ہیں ۔وہ تو صرف وحی ہے جواتاری جاتی ہے۔‘‘
حافظ ابن کثیر مقدمہ تفسیر میں لکھتے ہیں :
((وَالسُّنَّۃُ تَنْزِلُ عَلَیْہِ بِالْوَحْیِ کَمَا یَنْزِلُ الْقُرْآنُ اِلَّااَنَّھَالَاتُتْلٰی کَمَا یُتْلٰی الْقُرْآنُ ))
’’ سنت بھی منزّل من اللہ ہے ،قرآن کی طرح،صرف قرآن کی طرح سنت کی تلاوت نہیں کی جاتی۔‘‘
اسی لیۓ اللہ تعالیٰ نے بار بار قرآن میں حکم فرمایا ہے:
{اَطِیْعُوااللّٰہَ وَاَطِیْعُواالرَّسُوْلَ}
’’اللہ کی اطاعت کرو اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرو۔‘‘
دوسری جگہ فرمایا:
{وَمَا اَتَاکُمُ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْہُ وَمَا نَھَا کُمْ عَنْہُ فَانْتَھُوْا}
’’جس کا حکم تمہیں رسول( صلی اللہ علیہ وسلم )دیں اس پر عمل کرواورجس سے روکیں رُک جاؤ۔‘‘