کتاب: دعوۃ الی اللہ اور داعی کے اوصاف - صفحہ 44
نَبِیُّ اللّٰہ دَاوٗدَ یَاْ کُلُ مِنْ عَمَلِ یَدِہٖ)) [1] ’’تم میں سے کسی نے اپنے ہاتھ کی کمائی سے زیادہ پاکیزہ کوئی کھانا نہیں کھایا اور اللہ کے نبی حضرت داؤد علیہ السلام اپنے ہاتھ سے کما کرکھایاکرتے تھے۔‘‘ یہ احادیث ہمیں بتاتی ہیں کہ اسلام کا مالی واقتصادی نظام ایک متوسّط نظام ہے،جو نہ تو اہلِ مغرب اور ان کے پیرؤوں والے ظالمانہ سرمایہ داری نظام جیسا ہے اور نہ ہی ملحدسوشلسٹوں کے نظام سے ملتا ہے جنہوں نے لوگوں کے اموال غصباً چھین لیے۔ اُن کے مالکوں کی حرمت وناموس بھی پامال کی گئی۔اور کسی قسم کی کوئی پرواہ نہ کی۔عوام کو غلام بنالیا اور ان کی شخصیت کو بھی مٹاکے رکھ دیا۔اور اللہ کی حرام کردہ اشیاء کو حلال بنالیا۔ اس کے برعکس اسلام میں آپ کو حق حاصل ہے کہ مال ودولت کمائیں ، اُسے جائز وشرعی ذرائع سے حاصل کریں ۔ آپ اپنے اُس مال وزر کے اوّلین مستحق ہیں جسے آپ نے اللہ تعالیٰ کے مشروع کردہ اور مباح طریقہ سے کمایا۔ اسلام اخوّت ِایمانی، اللہ سے اخلاص اور اس کے بندوں کے ساتھ خلوص وخیر خواہی کا بھی داعی ہے اور یہ کہ ہر مسلمان اپنے مسلمان بھائی کا احترام کرے،بددیانتی،حسد وبُغض، دجل وفریب،خیانت اور ایسے ہی دیگر مذموم اخلاق وعادات سے باز رہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کاارشادِ گرامی ہے: {وَالْمُؤْمِنُوْنَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُھُمْ اَوْلِیَآئُ بَعْضٍ یَأْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَیِنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَیُقِیْمُوْنَ الصَّلوٰۃَ وَیُؤْتُوْنَ الزَّکوٰ ۃَ وَیُطِیْعُوْنَ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ اُولٰٓئِکَ سَیَرْحَمُھُمُ اللّٰہُ اِنَّ اللّٰہَ
[1] بخاری ومسنداحمد،صحیح الجامع ۲/۹۷۲