کتاب: دعوۃ الی اللہ اور داعی کے اوصاف - صفحہ 42
سرمایہ داری(نظام) روا ہے نہ یہ (سوشلزم)بجا۔بلکہ اسلام نے مال ودولت کی حفاظت کا پیغام دیا ہے اور ظلم وزیادتی،دھوکہ وفریب،سُود اور لوگوں پر جبر وتعدّی سے قطعاً پاک، جائزو شرعی ذرائع سے اکتسابِ دولت وزر کی تعلیم دی ہے اور فرد وجماعت دونوں کی اَملاک کا حق تسلیم کیا ہے۔اس طرح اسلام دونوں ازموں ،دونوں اقتصادی نظاموں اور دجل وفریب کے دونوں طریقوں کے مابین ایک راہِ اعتدال ہے۔اس نے مال وزرکو مباح قرار دیا، اسے کمانے کی دعوت ترغیب دی اور ایسے حکیمانہ طریقوں سے کمانے کی تعلیم دی کہ جو کمانے والے کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اور فرائض کی ادائیگی سے بھی نہ روک سکیں ،چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے:
{یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا لَاتَاْکُلُوْااَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ} (سورۃ النسآء:۲۹)
’’اے ایمان والو! اپنے مال ودولت کو آپس میں باطل طریقہ سے مت کھاؤ۔‘‘
اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
((کُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَی الْمُسْلِمْ حَرَامٌ دَمُہٗ وَمَالُہٗ وَعِرْضُہٗ))[1]
’’ہر مسلمان کا خون،مال اور عزت دوسرے مسلمان پر حرام ہے۔‘‘
اور حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایاتھا:
((اِنَّ دِمَائَکُمْ وَاَمْوَالَکُمْ وَاَعْرَاضَکُمْ عَلَیْکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَۃِ یَوْمِکُمْ ھَذَا فِیْ شَھْرِکُمْ ھَذَافِیْ بَلَدِکُمْ ھَذَا)) [2]
[1] مختصر صحیح مسلم بتحقیق الالبانی:۱۷۷۵،ابوداؤد،ترمذی،ابن ماجہ،مسنداحمد۔صحیح الجامع۲/۸۳۰،۱۱۳۶،۱۲۱۳،ارواء الغلیل:۲۴۵۰
[2] صحیح مسلم،ابوداؤد،نسائی۔صحیح الجامع ۱/۴۱۴