کتاب: دعوۃ الی اللہ اور داعی کے اوصاف - صفحہ 41
غاصبانہ و ظالمانہ سرمایہ داری نظام کی طرف جو حلال وحرام کی پرواہ کیے بغیر ہر جائز وناجائز طریقہ سے مال جمع کرنے کا سبق دیتا ہے اور نہ ہی بے دین وملحدانہ اشتراکی نظام(Socialisam)کی طرف جو عوام کو ان کے اپنے اموال اور ذاتی املاک کا بھی کوئی حق نہیں دیتا بلکہ ان پر ظلم واستبداد اور جبر وتشدّد اس کی ایک ادا ہے۔نہ یہ ازم نہ وہ ازم بلکہ اسلامی اقتصادی نظام اِن دونوں اِزموں کے مابین، اِن دونوں راستوں کے وسط میں اور ان دونوں باطلوں کے درمیان صرف خود ایک ہی نظام ِ حق ہے۔ اقوامِ مغرب نے دولت کی پرستش وتعظیم کی،اِس کی محبت میں غلو ّکیا۔اِسے جمع کرنے کے لیے دیوانگی کی حد تک انتہاء پسندی سے کام لیا، یہاں تک کہ اسے ہرہر آڑے ترچھے ہتھکنڈے سے جمع کیا،حتّی کہ اللہ تعالیٰ کے حرام کردہ ذرائع اختیار کرنے سے بھی کوئی گریز نہ کیا۔ دوسری طرف مشرقی ملحدینِ سوویت یونین(روس) اور اس کے خوشہ چین پیروکاروں نے عوام کی ذاتی دولت واملاک کا احترام نہ کیا بلکہ ان سے چھین چھپٹ کر بحق ِحکومت جمع وضبط کرلیں ۔اس سلسلہ میں انہوں نے اپنی غاصبانہ کارگزاری اور طالمانہ رویّہ کی پرواہ نہ کی بلکہ عوام کو زرخرید غلام بنالیا۔ان پر جبرواکراہ کو روارکھا۔اللہ کے ساتھ کفر کیا۔تمام ادیانِ عالَم کا انکار کرگئے اور یہ نعرہ لگا دیا: (لاَ اِلٰہَ وَالْحَیَاۃُ:مَادَۃٌ) ’’کوئی اِلٰہ ومعبودنہیں اور زندگی صرف دولت اور پیسے کا نام ہے۔‘‘ ان مشرقی ملحدوں نے دولت کے حصول وہوّس میں اسے حرام ذرائع سے کمانے کی بھی قطعاً کوئی پرواہ نہ کی۔مال وزرکی بہتات میں آکر انسانی اقدار کی تباہی وضیاع کو بھی خاطر میں نہ لائے ۔لوگوں میں عجیب وبے ہنگم کیفیّت پھیلادی کہ وہ فطری ذرائع سے کسب وانتفاع اور اپنی توانائیوں ،عقول ودانش اور اللہ کے عطا کردہ سازوسامان اور نعمتوں سے استفادہ نہ کرسکیں ۔نہ