کتاب: دعوۃ الی اللہ اور داعی کے اوصاف - صفحہ 19
لَاشَرِیْکَ لَہٗ وَبِذَالِکَ اُمِرْتُ وَاَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَo} (سورۃ الانعام:۱۶۲-۱۶۳)
’’کہہ دیجیے کہ میری نماز، دیگر عبادتیں اور موت وحیات اللہ رب العالمین کے لیے ہے ،اُس کا کوئی شریک نہیں اور مجھے اسی بات کا حکم دیا گیا ہے اور میں پہلا مسلمان ہوں ۔‘‘
راہِ دعوت وتبلیغ میں پہنچنے والی ایذاؤں پر صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین نے صبرِ عظیم کا مظاہرہ کیا، اور اللہ کی راہ میں شدید وطویل جہاد کیا، اللہ تعالیٰ اُن سب سے راضی ہواور انہیں راضی کرے۔
دعوتِ الیٰ اللہ
دورِتابعین وتبع تابعین میں
اس میدان ِ دعوت وارشاد میں پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کے نقشِ قدم پر ہی عرب وغیر عرب سے آئمّۂ ہدایت ،تابعین اور تبع تابعین بھی چلے۔ دعوت وتبلیغ کی ذمہ داری انہوں نے اٹھالی ۔اس بارِ امانت کو اٹھانے کے بعد انہوں نے اس کی ادائیگی کا حق اداکردیا۔جہادفی سبیل اللہ میں صدق وصبر اور اخلاص کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہر اُس شخص سے قتال کیا جو اللہ کے دین سے مرتد ہوگیا اور لوگوں کو بھی اس کی راہ اورجادہ ٔحق سے روکا ۔اور وہ ذمّی جن پر اسلام نے جزیہ فرض کیا انہوں نے جب وہ ادا نہ کیا تو ان سے بھی جنگ وجہاد کیا ۔وہ رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد حاملینِ دعوت اور آئمّۂ ہدایت تھے۔تابعین وتبع تابعین اور تمام آئمّۂ ہدایت اس راہ پر گامزن رہے،جیساکہ گذشتہ سطور میں مذکورہواہے۔صبر آزمامرحلوں سے حوصلہ وہمّت کے ساتھ گذرتے گئے،حتّی کہ اللہ کا دین پھیلتا چلا گیا اور اسکا