کتاب: دعوۃ الی اللہ اور داعی کے اوصاف - صفحہ 18
گئے۔لوگوں کو وہ عقیدہ سکھلاتے جو اللہ نے پیغمبروں کو دے کر مبعوث فرمایا تھا۔وہ عقیدہ ہے اللہ وحدہٗ لاشریک کی مخلصانہ عبادت اور اس کے سوا تمام اشجار واحجار اور اصنام وغیرہ معبدانِ باطلہ کی عبادت کو چھوڑ دینا، اور یہ کہ الٰہ ِواحد کے سوا کسی کو پکارانہ جائے ،نہ اس کے سوا کسی سے مدد طلب کی جائے، نہ اُس کی شریعت کے سوا کسی خودساختہ شریعت کوحَکم وفیصل قرار دیا جائے، نہ اللہ کے سوا کسی کے لیے نماز پڑھی جائے اور نہ ہی اُس کے سوا کسی کے نام کی نذر مانی جائے، ایسے ہی عبادت کی کوئی بھی قسم اللہ کے سوا کسی دوسرے کے لیے نہ بجالائے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے لوگوں پر یہ بھی واضح فرمایا کہ عبادت صرف اللہ تعالیٰ کا حق ہے، اور اس سلسلہ میں نازل شدہ قرآنی آیات بھی لوگوں کو سنائیں ،مثلاً ارشاد ِ الٰہی ہے: {یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ اعْبُدُوْارَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ وَالَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَo} (سورۃ البقرہ:۲۱) ’’اے لوگو! اپنے رب کی عبادت کروجس نے تمہیں اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا فرمایا تاکہ تم پرہیزگاربن جاؤ۔‘‘ {وَقَضَیٰ رَبُّکَ اَلَّا تَعْبُدُوْااِلَّا اِیَّاہُ} (سورۃ بني اسرآئیل:۲۳) ’’اور آپ کے رب نے فیصلہ کردیا ہے کہ تم اس کے سوا کسی دوسرے کی عبادت مت کرو۔‘‘ {اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُo} (سورۃ الفاتحہ:۵) ’’ہم تیری ہی عبادت کرتے اور صرف تجھی سے مدد طلب کرتے ہیں ۔‘ {فَلاَتَدْعُوْامَعَ اللّٰہِ اَحَدًاo} (سورۃ الجنّ:۱۸) ’’اللہ کے سوا کسی دوسرے کو مت پکارو۔‘‘ {قُلْ اِنَّ صَلوٰتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَo