کتاب: دعوۃ الی اللہ اور داعی کے اوصاف - صفحہ 11
دعوتِ الیٰ اللہ کا نقطۂ آغاز یہ بات اپنی جگہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ جنّ وبشر کی عقلوں کے لیے یہ ممکن نہیں تھا کہ وہ بذاتِ خود عبادت کی تمام تفصیلات کو معلوم کرسکیں اور یہ بات بھی اُن عقلوں کے لیے خارج از امکان تھی کہ وہ اوامر ونواہی میں سے تفصیلی احکام اور جزئیات کی تہہ کو پہنچ سکیں ، لہٰذا اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ نے انبیاء ورسل علیھم السلام کے سلسلہ کا آغاز فرمایا اور کتابیں نازل کیں تاکہ وہ لوگوں پر اُس امر کو بیان کریں اور اُس کی توضیح وتفصیل سمجھائیں جو کائنات کی تخلیق کا باعث ہواتاکہ وہ علیٰ وجہ البصیرت ہوکر اللہ تعالیٰ کی عبادت کریں اور اُن امور سے باز رہیں جن سے انہیں روکاگیاہے۔انبیاء ورسل علیہم الصلوٰۃ والسلام انسانی مخلوق کے ہادی، آئمّۂ ہدایت اور ثقلین(جنّ وانس)کو اللہ کی اطاعت وعبادت کی دعوت دینے والے ہیں ۔اللہ پاک نے رسول بھیج کر بندوں کو عزت وتکریم بخشی اور ان پر رحمت فرمائی اوران کے ہاتھوں جادۂ حق اورصراطِ مستقیم کی وضاحت فرمائی تاکہ لوگ اپنے معاملات ِ دین ودنیا میں روشن دلائل معلوم کرلیں اور کل کلاں کو کوئی شخص یہ نہ کہہ سکے کہ ہمیں کیا معلوم کہ اللہ نے ہم سے کیا مطالبہ کیا، کیونکہ ہمارے پاس کوئی کوشخبری دینے اور ڈرانے والا (نبی ورسول) تو آیا ہی نہیں لہٰذا اللہ پاک نے انبیاء ورسل بھیج کر اور آسمان سے کتابیں نازل فرماکر ان کا عذرختم کردیا۔ جیساکہ اللہ جّل وعلانے ارشاد فرمایا ہے: {وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوْلاً اَنِ اعْبُدُوْااللّٰہَ وَاجْتَنِبُوْاالطَّاغُوْتَ} (سورۃ النحل:۳۶) ’’ہم نے ہرایک امّت میں ایک ایک رسول بھیجا (جو دعوت دیتا تھا) کہ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت(معبودانِ باطلہ )کی پرستش سے اجتناب کرو۔‘‘