کتاب: دعوت دین کس وقت دی جائے - صفحہ 96
﴿اذْہَب بِکِتَابِی ہٰذَا فَاَلْقِہِ اِلَیْہِمْ ثُمَّ تَوَلَّ عَنْہُمْ فَانظُرْ مَاذَا یَرْجِعُوْنَ۔قَالَتْ ٰٓیاََیُّہَا المَلاُ اِنِّی اُلْقِیَ اِلَیَّ کِتٰبٌ کَرِیمٌ۔اِنَّہٗ مِنْ سُلَیْمٰنَ وَاِنَّہٗ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔اَلَّا تَعْلُوْا عَلَیَّ وَاْتُوْنِیْ مُسْلِمِیْنَ﴾[1] [’’میرا یہ مکتوب لے جا کر اسے اُن کی طرف ڈال دو۔پھر اُن سے الگ ہو جاؤ/ ہٹو اور دیکھو،کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں۔‘‘ اس(ملکہ)نے کہا:’’اے سردارو! میری طرف ایک عزت والا مکتوب ڈالا گیا ہے۔ بے شک وہ سلیمان-علیہ السلام-کی جانب سے ہے اور بلاشبہ وہ اللہ تعالیٰ کے نام کے ساتھ(شروع کیا گیا)ہے،جو کہ بے حد رحم کرنے والے نہایت مہربان ہیں۔ (اس میں لکھا ہوا ہے) ’’یہ کہ میرے مقابلے میں سرکشی نہ کرو اور اطاعت گزار بن کر میرے پاس آ جاؤ۔‘‘] ملکہ نے اپنے سرداروں سے بات چیت کے بعد حضرت سلیمان علیہ السلام کو جواب میں ایک تحفہ بھیجا۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے اس کے طرزِ عمل کو ناپسند کیا اور انتہائی سخت پیغام ارسال کیا۔ربِّ کریم نے بیان فرمایا: ﴿فَلَمَّا جَائَ سُلَیْمَانَ قَالَ اَتُمِدُّونَنِی بِمَالٍ فَمَا آتَانِی اللّٰہُ خَیْرٌ مِّمَّا آتَاکُمْ بَلْ اَنْتُمْ بِہَدِیَّتِکُمْ تَفْرَحُوْنَ۔ارْجِعْ اِلَیْہِمْ فَلَنَاْتِیَنَّہُمْ بِجُنُوْدٍ لَا قِبَلَ لَہُمْ بِہَا وَلَنُخْرِجَنَّہُمْ مِنْہَا اَذِلَّۃً وَّہُمْ صَاغِرُوْنَ﴾[2]
[1] سورۃ النمل/ الآیات ۲۸-۳۱۔ [2] سورۃ النمل/ الآیتین ۳۶-۳۷۔