کتاب: دعوت دین کس وقت دی جائے - صفحہ 82
کر زمین پر گر پڑا۔مجھے(اچھی طرح)معلوم ہو گیا،کہ بلاشبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہو چکے ہیں‘‘]۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی دعوت میں اس انتہائی نازک اور حساس موقع پر ایسی برکت اور تأثیر عطا فرمائی،کہ اس کے بعد ہر صحابی نے وہی آیت کریمہ پڑھنا شروع کر دی،جو جناب صدیق رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے متعلق دورانِ خطبہ تلاوت کی تھی۔ رب کریم اُن سب سے راضی ہو جائیں اور ہمیں اُن کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق دیں۔آمِیْنَ یَا رَبَّ الْعَالَمِیْنَ۔ ۱۔ داعی کا گفتگو کے آغاز سے پہلے مخاطب لوگوں کو سننے کی خاطر آمادہ اور مستعد کرنا۔ ۲۔ داعی کا خلافِ منشا ردِّ عمل کو دعوت دینے کی راہ میں رکاوٹ نہ بننے دینا یا نہ بنانا۔ ۳۔ دعوت دینے کی غرض سے خطبہ،خطاب،بیان،تقریر کو ذریعہ و وسیلہ بنانا۔ ۴۔ نا درست فکر اور غیر صحیح بات کا سوچنے اور بولنے والے کی [حسنِ نیت] سے درست اور صحیح نہ ہو جانا۔ ۵۔ سنگین ترین کرب ناک حالت کو بھی احتساب اور غلطی پر …… کا نہ سمجھنا۔ ۶۔ نادرست فکر اور بات کی اصلاح میں کسی کی عظمت و حیثیت اور انتہائی گہرے تعلق کو بھی حائل نہ ہونے دینا۔ ۷۔ [اکثریت] کو نادرست فکر اور بات پر احتساب کی راہ میں حائل نہ ہونے دینا۔ ۸۔ دینی اور دعوت مصلحت و حکمت کے پیشِ نظر فردی خطا کی اصلاح مجمع عام میں کرنا۔ ۹۔ کسی شخص کی غیر صحیح بات کی اصلاح کرتے وقت اس شخص کے نام کا ذکر کرنے کی بجائے اس کی نادرست بات کی تردید کرنا۔ ۱۰۔ نادرست فکر اور بات پر نقد کرنے کے ساتھ ساتھ درست فکر اور حق بات کو واضح کرنا