کتاب: دعوت دین کس وقت دی جائے - صفحہ 81
بلاشک و شبہ زندہ ہیں،وہ فوت نہیں ہوتے۔ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: [ترجمہ:اور نہیں ہے،محمد-صلی اللہ علیہ وسلم-،مگر رسول۔بے شک اُن سے پہلے کئی رسول فوت ہو چکے ہیں۔تو کیا اگر وہ فوت ہو جائیں یا قتل کر دئیے جائیں،تو تم اپنی ایڑیوں پر پھر جاؤ گے اور جو شخص اپنی ایڑیوں پر پھرے گا،تو وہ اللہ تعالیٰ کو ہرگز نقصان نہیں پہنچائے گا اور اللہ تعالیٰ شکر کرنے والوں کو جلد جزا دیں گے]۔ ’’فَوَاللّٰهِ! لَکَأَنَّ النَّاسَ لَمْ یَکُوْنُوْا یَعْلَمُوْنَ أَنَّ اللّٰہَ أَنْزَلَہَا،حَتّٰی تَلَاہَا أَبُوْبَکْرٍ رضی اللّٰه عنہ،فَتَلَقَّاہَا مِنْہُ النَّاسُ،فَمَا یُسْمَعُ بَشَرٌ إِلَّا یَتْلُوْہَا۔‘‘[1] ’’پس اللہ تعالیٰ کی قسم! ایسے معلوم ہوا،جیسے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے اسے تلاوت کرنے تک لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے اس آیت کے نازل فرمانے کا علم ہی نہیں تھا۔لوگوں نے اُن سے اُسے سیکھ لیا اور ہر شخص اُسے ہی پڑھتے ہوئے سنا جا رہا تھا۔‘‘] ایک دوسری روایت میں ہے:’’بے شک عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’وَاللّٰہِ! مَا ہُوَ أَنْ سَمِعْتُ أَبَا بَکْرٍ صلى اللّٰه عليه وسلم تَلَاہَا،فَعُقِرْتُ حَتّٰی مَا تُقِلُّنِيْ رِجْلَايَ،وَحَتّٰی أَہْوَیْتُ إِلَی الْأَرْضِ حِینَ سَمِعْتُہٗ تَلَاہَا،عَلِمْتُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى اللّٰه عليه وسلم قَدْ مَاتَ۔‘‘ [2] [’’اللہ تعالیٰ کی قسم! میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اسے تلاوت کرتے ہوئے سن کر حیران اور ششدر رہ گیا،یہاں تک کہ میری ٹانگیں مجھے اٹھا نہ سکیں اور میں اُن کی تلاوت سُن
[1] صحیح البخاري،کتاب الجنائز،باب الدخول علی المیت بعد الموت إذا أدرج في أکفانہ،رقمي الحدیث ۱۲۴۱ و ۱۲۴۲،۳/۱۱۳۔ [2] صحیح البخاري،کتاب المغازي،باب مرض النبي صلى الله عليه وسلم و وفاتہ،جزء من رقم الحدیث ۴۴۵۴،۸/۱۴۵۔