کتاب: دعوت دین کس وقت دی جائے - صفحہ 80
’’پس مجھے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی،کہ
’’أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رضی اللّٰه عنہ خَرَجَ وَعُمَرُ رضی اللّٰه عنہ یُکَلِّمُ النَّاسَ،فَقَالَ:
’’اِجْلِسْ‘‘،فَأَبَی۔فَقَالَ:’’اجْلِسْ‘‘،فَأَبَی۔
بے شک(جب)ابوبکر رضی اللہ عنہ(حجرے سے)باہر تشریف لائے،تو عمر رضی اللہ عنہ اس وقت لوگوں سے گفتگو کر رہے تھے۔[1]
ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:’’بیٹھ جاؤ۔‘‘
(لیکن)وہ نہ مانے۔
ابوبکر رضی اللہ عنہ نے(دوبارہ)فرمایا:’’بیٹھ جاؤ۔‘‘
لیکن وہ نہ مانے۔
’’فَتَشَہَّدَ أَبُو بَکْرٍ رَضِی اللّٰهُ عَنْہُ فَمَالَ إِلَیْہِ النَّاسُ وَتَرَکُوا عُمَرَ فَقَالَ أَمَّا بَعْدُ فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ یَعْبُدُ مُحَمَّدًا صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَإِنَّ مُحَمَّدًا صلى اللّٰه عليه وسلم قَدْ مَاتَ وَمَنْ کَانَ یَعْبُدُ اللّٰهَ فَإِنَّ اللّٰهَ حَیٌّ لَا یَمُوتُ قَالَ اللّٰهُ تَعَالَی ﴿وَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ﴾ إِلَی ﴿الشَّاکِرِیْنَ﴾۔‘‘[2]
(آخر)ابوبکر رضی اللہ عنہ نے(توحید و رسالت کی)گواہی دی،تو لوگ عمر رضی اللہ عنہ کو چھوڑ کر اُن کی طرف متوجہ ہو گئے۔
انہوں نے فرمایا:
[’’أمَّا بَعْدُ،پس تم میں سے جو شخص محمد-صلی اللہ علیہ وسلم-کی عبادت کیا کرتا تھا،تو یقینا محمد-صلی اللہ علیہ وسلم-فوت ہو چکے ہیں اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی عبادت کیا کرتا تھا،تو اللہ تعالیٰ
[1] حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرما رہے تھے:’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت نہیں ہوئے۔‘‘(فتح الباري ۸/۱۴۵)۔
[2] سورۃ آل عمران/ الآیۃ ۱۴۴۔