کتاب: دعوت دین کس وقت دی جائے - صفحہ 79
دعوت و ارشاد اور احتساب کو فراموش نہ کیا۔ امام بخاری نے زہری سے روایت نقل کی ہے،(کہ)انہوں نے کہا:’’مجھے ابوسلمہ نے خبر دی،کہ یقینا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ(محترمہ)عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں بتلایا: ’’أَقْبَلَ أَبُوْ بَکْرٍ رضی اللّٰه عنہ عَلٰی فَرَسِہٖ مِنْ مَسْکَنِہٖ بِالسُّنْحِ،حَتّٰی نَزَلَ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ،فَلَمْ یُکَلِّمِ النَّاسَ،حَتّٰی دَخَلَ عَلٰی عَائِشَۃَ رضی اللّٰه عنہا، فَتَیَمَّمَ النَّبِیَّ-صلى اللّٰه عليه وسلم-ہُوَ مُسَجًّی بِبُرْدٍ حِبَرَۃٍ،فَکَشَفَ عَنْ وَجْہِہِ،ثُمَّ أَکَبَّ عَلَیْہِ فَقَبَّلَہُ،ثُمَّ بَکَی۔ [’’ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنے گھر سے،جو سُنْح میں تھا،گھوڑے پر سوار ہو کر آئے اور اترتے ہی مسجد میں داخل ہو گئے۔انہوں نے لوگوں سے گفتگو نہ کی،حتیٰ کہ عائشہ رضی اللہ عنہا(کے حجرہ میں)آئے [جہاں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نعش مبارک تھی]۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب قصد کیا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو(یمن کی بنی ہوئی)دھاری دار چادر سے ڈھانپا ہوا تھا … انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ(مبارک)سے چادر کو ہٹایا اور جھک کر اُسے بوسہ دیا،پھر رونے لگے‘‘]۔ پھر اُنہوں نے کہا: ’’بِأَبِی أَنْتَ یَا نَبِیَّ اللّٰهِ لَا یَجْمَعُ اللّٰهُ عَلَیْکَ مَوْتَتَیْنِ أَمَّا الْمَوْتَۃُ الَّتِی کُتِبَتْ عَلَیْکَ فَقَدْ مُتَّہَا۔‘‘ [’’اے اللہ تعالیٰ کے نبی! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں! اللہ تعالیٰ آپ پر دو موتیں جمع نہیں کریں گے۔سو(ایک)موت جو آپ کے مقدر میں تھی،سو آپ وفات پا چکے ہیں۔‘‘ ابوسلمہ نے بیان کیا: