کتاب: دعوت دین کس وقت دی جائے - صفحہ 75
۶۔ ممنوعہ کام کا بدل دینا: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف منع کرنے پر اکتفا نہ فرمایا،بلکہ اس کا نعم البدل (Substitute)عطا فرمایا،کہ [اپنے لیے اچھی دعا کرو]۔ ۷۔ امر و نہی کی علّت و سبب کا بیان: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ممنوعہ کام [چیخنا چلانا] سے روکنے اور عمدہ بات [اپنے لیے اچھی دعا] کا حکم دینے پر نہ رُکے،بلکہ ان دونوں کی علّت اور سبب کو بھی واضح فرمایا،کہ [تم ایسے موقع پر جو کہو گے،فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں] اور معلوم ہے،کہ جس دعا یا بددعا پر فرشتے آمین کہیں،وہ قبول ہوتی ہے۔[1] صحابہ حضرات و خواتین رضی اللہ عنہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات … علّت و سبب جانے بغیر بھی تعمیل کرتے تھے۔لیکن علّت و سبب جاننے سے تعمیل کے لیے شوق و ذوق میں اضافے کے امکانات مزید بڑھ جاتے ہیں۔ ۲:عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی وفات کے موقع پر دعوت و احتساب: حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی وفات مدینہ طیبہ میں ہجرت کے تیسویں ماہ کے آغاز میں ہوئی۔وہ مدینہ طیبہ میں فوت ہونے والے پہلے مہاجر صحابی تھے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی وفات کا شدید صدمہ ہوا۔امام ترمذی نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے روایت نقل کی ہے،کہ ’’أَنَّ النَّبِيَّ صلى اللّٰه عليه وسلم قَبَّلَ عُثْمَانَ بْنَ مَظْعُوْنٍ-رضی اللّٰه عنہ-وَ ہُوَ مَیِّتٌ،وَ ہُوَ یَبْکِيْ۔‘‘ أَوْ قَالَ:’’عَیْنَاہُ تَذْرِفَانِ۔‘‘[2]
[1] ملاحظہ ہو:راقم السطور کی کتاب ’’فرشتوں کا درود پانے والے اور لعنت پانے والے‘‘ ص ……… [2] جامع الترمذي،أبواب الجنائز،باب ما جاء في تقبیل المیت،رقم الحدیث ۹۹۴،۴/۹۴۔امام ترمذی نے اسے[حسن صحیح]اور شیخ البانی نے[صحیح]قرار دیا ہے۔(ملاحظہ ہو:المرجع السابق ۴/۹۴؛ و صحیح سنن الترمذي ۱/۲۹۰)۔