کتاب: دعوت دین کس وقت دی جائے - صفحہ 56
وَحَتّٰی رَأَیْتُ فِیہَا صَاحِبَۃَ الْہِرَّۃِ الَّتِی رَبَطَتْہَا،فَلَمْ تُطْعِمْہَا،وَلَمْ تَدَعْہَا تَأْکُلْ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ،حَتّٰی مَاتَتْ جُوعًا۔
ثُمَّ جِيْئَ بِالْجَنَّۃِ وَذٰلِکُمْ حِینَ رَأَیْتُمُونِی تَقَدَّمْتُ حَتّٰی قُمْتُ فِيْ مَقَامِيْ۔وَلَقَدْ مَدَدْتُ یَدِيْ،وَأَنَا أُرِیدُ أَنْ أَتَنَاوَلَ مِنْ ثَمَرِہَا،لِتَنْظُرُوْا
إِلَیْہِ۔ثُمَّ بَدَا لِيْ أَنْ لَا أَفْعَلَ۔
فَمَا مِنْ شَيْئٍ تُوْعَدُونَہٗ إِلَّا قَدْ رَاَیْتُہٗ فِيْ صَلٰوتِيْ ہٰذِہٖ‘‘۔[1]
[اے لوگو! یقینا سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔بلاشبہ وہ کسی کی بھی موت پر ماند نہیں پڑتے۔(یعنی انہیں گرہن نہیں ہوتا)۔
[ابوبکر نے کہا:کسی بھی انسان کی موت کی وجہ سے،]
حدیث کے راویان میں سے ابوبکر نے [لِمَوْتِ أَحَدٍ] کی بجائے [لِمَوْتِ بَشَرٍ] کہا۔
پس جب تم میں سے ایسی کسی چیز کو دیکھو،تو اُس کے صاف ہونے(یعنی اصلی حالت میں آنے)تک نماز پڑھو۔
تم سے کسی چیز کا(بھی)وعدہ نہیں کیا جاتا مگر میں نے اپنی اس نماز میں اُسے دیکھ لیا۔البتہ تحقیق(دوزخ کی)آگے کو لایا گیا۔یہ اس وقت ہوا،جب کہ تم نے مجھے دیکھا،کہ میں اس کی لو لگنے کے خدشے کے پیشِ نظر پیچھے ہٹا تھا،یہاں تک کہ میں نے ٹیڑھی لکڑی والے کو دیکھا،کہ وہ اس(یعنی دوزخ)میں اپنی آنتیں گھسیٹ رہا تھا۔وہ حاجیوں کی ٹیڑھی لکڑی سے چوری(کرنے کی کوشش)کرتا تھا۔اگر اس(کی کرتوت)کا پتا چل جاتا،تو کہتا،کہ بے شک یہ میری کھونڈی سے اٹک گئی ہے۔اگر اس(کی کارروائی)کی خبر نہ ہوتی،تو وہ اُسے(اس چیز کو)لے جاتا۔
اور یہاں تک،کہ میں نے بلّی والی(خاتون)کو دیکھا،جس نے اُسے باندھ رکھا
[1] صحیح مسلم،کتاب الکسوف،باب ما عرض علی النبي صلى الله عليه وسلم في صلاۃ الکسوفمن أمر الجنۃ و النار،جزء من رقم الحدیث ۱۰(۹۰۴)،۲/۶۲۳۔