کتاب: دعوت دین کس وقت دی جائے - صفحہ 55
اتباع کی۔‘‘ تو اُس سے کہا جائے گا:’’تو مرد صالح ہے،(آرام سے)سو جاؤ،پس یقینا ہم نے(پہلے ہی سے)جان لیا تھا،کہ بے شک تو یقین والا تھا۔‘‘ جہاں تک منافق …یا شک کرنے والا… والے کا تعلق ہے،(مجھے معلوم نہیں،4کہ اسماء رضی اللہ عنہا نے ان دونوں میں سے کون سا لفظ بولا تھا)،وہ کہے گا:’’مجھے(کچھ)معلوم نہیں،میں نے لوگوں سے ایک بات سُنی تھی،سو میں نے بھی(وہی بات)کہہ دی۔‘‘ iii:امام مسلم نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازِ کسوف کے متعلق حدیث روایت کی ہے۔اسی میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبہ کے حسبِ ذیل الفاظ روایت کیے گئے ہیں: ’’فَقَالَ:یَآ أَیُّہَا النَّاسُ! إِنَّمَا الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ آیَتَانِ مِنْ اٰیَاتِ اللّٰہِ۔وَإِنَّہُمَا لَا یَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ مِّنَ النَّاسِ (وَقَالَ أَبُوبَکْرٍ:لِمَوْتِ بَشَرٍ)، فَإِذَا رَأَیْتُمْ شَیْئًا مِّنْ ذٰلِکَ فَصَلُّوْا حَتّٰی تَنْجَلِیَ۔ مَا مِنْ شَيْئٍ تُوعَدُوْنَہٗ إِلَّا قَدْ رَاَیْتُہٗ فِيْ صَلٰوتِيْ ہٰذِہِ۔لَقَدْ جِيْئَ بِالنَّارِ،وَذٰلِکُمْ حِینَ رَأَیْتُمُونِيْ تَأَخَّرْتُ مَخَافَۃَ أَنْ یُصِیبَنِی مِنْ لَفْحِہَا،وَحَتّٰی رَأَیْتُ فِیہَا صَاحِبَ الْمِحْجَنِ یَجُرُّ قُصْبَہٗ فِيْ النَّارِ۔کَانَ یَسْرِقُ الْحَاجَّ بِمِحْجَنِہٖ۔فَإِنْ فُطِنَ لَہٗ قَالَ:’’اِنَّمَا تَعَلَّقَ بِمِحْجَنِی،وَ إِنْ غُفِلَ عَنْہُ ذَہَبَ بِہٖ۔