کتاب: دعوت دین کس وقت دی جائے - صفحہ 52
الْأَوَّلِ۔ثُمَّ سَجَدَ فَأَطَالَ السُّجُودَ۔ثُمَّ فَعَلَ فِيْ الرَّکْعَۃِ
الثَّانِیَۃِ مِثْلَ مَا فَعَلَ فِيْ الْأُولٰی۔
ثُمَّ انْصَرَفَ وَقَدِ انْجَلَتِ الشَّمْسُ،فَخَطَبَ النَّاسَ،فَحَمِدَ اللّٰهَ وَأَثْنَی عَلَیْہِ،ثُمَّ قَالَ:
’’إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اللّٰهِ لَا یَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَیَاتِہٖ،فَإِذَا رَأَیْتُمْ ذٰلِکَ فَادْعُوْا اللّٰہَ،وَ کَبِّرُوْا،وَصَلُّوْا،وَتَصَدَّقُوا۔‘‘
ثُمَّ قَالَ:
’’یَا أُمَّۃَ مُحَمَّدٍ-صلى اللّٰه عليه وسلم-! وَاللّٰهِ! مَا مِنْ أَحَدٍ أَغْیَرُ مِنَ اللّٰهِ أَنْ یَزْنِیَ عَبْدُہُ أَوْ تَزْنِیَ أَمَتُہٗ‘‘۔
’’یَا أُمَّۃَ مُحَمَّدٍ-صلى اللّٰه عليه وسلم-! لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِکْتُمْ قَلِیلًا وَلبَکَیْتُمْ کَثِیرًا‘‘۔[1]
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں سورج گرہن ہوا،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے طویل قیام کیا،پھر طویل رکوع کیا،پھر(رکوع سے)اٹھے،تو طویل قیام کیا …(البتہ)وہ پہلے قیام سے(مدت میں)کم تھا… پھر طویل رکوع کیا اور وہ پہلے رکوع سے کم تھا۔پھر طویل سجدہ کیا۔پھر دوسری رکعت میں بھی ویسے ہی کیا،جیسے کہ پہلی رکعت میں کیا تھا۔
پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم(نماز سے)فارغ ہوئے،تو سورج(گرہن سے)نکل چکا تھا۔پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطبہ ارشاد فرمایا۔اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کی،پھر
[1] متفق علیہ:صحیح البخاري،کتاب الکسوف،باب الصدقۃ في الکسوف،رقم الحدیث ۱۰۴۴،۲/۵۲۹؛ و صحیح مسلم،کتاب الکسوف،باب صلاۃ الکسوف،رقم الحدیث ۱(۹۰۱)،۲/۶۱۸۔الفاظِ حدیث صحیح البخاري کے ہیں۔